منہجِ انقلابِ نبویﷺ}

منہجِ انقلابِ نبویﷺ

ڈاکڑ اسرار احمد
پیش نظر کتاب نہ باضابطہ تصنیف ہے نہ تالیف. بلکہ دس تقریروں کا مجموعہ ہے جو کیسٹ کی رِیل سے صفحۂ قرطاس پر منتقل کر کے تقریباً جوں کی توں اوّلاً ماہنامہ ’’میثاق‘‘ میں شائع ہوئیں اور اب کتابی صورت میں پیش خدمت ہیں. ہر شخص جانتا ہے کہ تحریر کی زبان اور ہوتی ہے اور تقریر کی اور! اور تحریر کا اسلوب جدا ہوتا ہے اور تقریر کا جدا. پھر یہ تقریریں بھی اجتماعاتِ جمعہ میں کی گئی تھیں:
  1. 1 پیش لفظ
  2. 2 طبع اوّل
  3. 3 خطابِ اول: تمہیدی مباحث
  4. 3.1 پاکستان میں اِسلامی اِنقلاب کی ضرورت و اہمیت اور طریق کار
  5. 3.2 بحث و تمحیص کے تین حصے
  6. 3.3 انقلابی عمل کے لوازم ومراحل
  7. 3.3.1 ۱) انقلابی نظریہ اور اس کی اشاعت
  8. 3.3.2 ۲) انقلابی جماعت کی تشکیل و تنظیم
  9. 3.3.3 ۳) تربیت (training)
  10. 3.3.4 ۴) تشدد و تعذیب
  11. 3.3.5 ۵) اقدام اور چیلنج
  12. 3.3.6 ۶) مسلح تصادم
  13. 3.4 کامل انقلاب کی واحد مثال: انقلابِ محمدیﷺ
  14. 3.5 انقلاب نبوی ﷺ کا اساسی نظریہ: توحید
  15. 3.6 نظریۂ توحید کے مُتَضَمِّنات
  16. 3.6.1 ۱) انسانی حاکمیت کی بجائے خلافت
  17. 3.6.2 ۲) ملکیت کی بجائے امانت
  18. 3.6.3 ۳) کامل معاشرتی مساوات
  19. 3.7 اسلامی انقلابی تنظیم کی اساس اور اس کا مزاج
  20. 4 خطابِ دوم
  21. 4.1 انقلابی تربیت کا ہدف
  22. 4.2 خانقاہی تزکیہ و تربیت
  23. 4.3 انقلابی کارکنوں کے مطلوبہ اوصاف
  24. 4.4 ذوقِ عبادت اور شوقِ رکوع و سجود
  25. 4.5 جوشِ جہاد اور شوقِ شہادت
  26. 4.6 انقلابی کارکنوں کے اوصاف کا جامع نقشہ
  27. 4.7 ہر قسم کی ملامت و مخالفت سے بے پروائی
  28. 4.8 تزکیہ و تربیت محمدیﷺ کے عناصرِ سہ گانہ
  29. 4.8.1 (۱) انقلابی نظریات کا استحضار اور انقلابی جذبہ کی آبیاری بذریعہ تلاوتِ قرآن
  30. 4.8.2 (۲) مخالفت و مجاہدۂ نفس بذریعہ عبادات بالخصوص قیام اللیل و تہجد
  31. 4.9 مخالفت و ایذا پر صبرو اِستقامت
  32. 5 خطابِ سوم
  33. 5.1 ایک الزام کی وضاحت
  34. 5.2 تصادم کا آغاز انقلاب کے علمبردار کرتے ہیں
  35. 5.3 صبرِ محض اور عدمِ تشدد کا مرحلہ
  36. 5.4 ’’صبر محض‘‘ کی حکمت
  37. 5.5 داعی کی کردار کشی اور نفسیاتی حربے
  38. 5.6 جسمانی تشدد اور تعذیب
  39. 5.7 ’’ کُفُّوْااَیْدِیَکُمْ ‘‘ کا حکم
  40. 5.8 گاندھی کا نظریۂ عدم تشدد اور حضرت مسیحؑ کے اقوال
  41. 5.9 سکھوں کی گوردوارہ پر بندھک تحریک
  42. 5.10 چورا چوری کا واقعہ
  43. 5.11 علی گڑھ کے طلبہ سے خطاب
  44. 5.12 گاندھی کا مشورہ کانگریس کے وزراء کو
  45. 5.13 لاحاصل احتجاجی مظاہرے
  46. 6 خطاب ِچہارم
  47. 6.1 موضوع کی اہمیت
  48. 6.2 اِقدام کے فیصلے کی اہمیت اور نزاکت
  49. 6.3 انبیاء و رُسُل کا خصوصی معاملہ
  50. 6.4 تحریک ِ شہیدینؒ کی مثال
  51. 6.5 سیرتِ مطہرہ میں اِقدام کا مرحلہ کب آیا
  52. 6.6 مدینہ میں حضورﷺ کے اقدامات بغرضِ استحکام
  53. 6.7 راست اِقدام کا مرحلہ
  54. 6.8 آنحضور ﷺ کے منہجِ عمل میں انسانی جِدّوجُہد کی اہمیت
  55. 6.9 عبداللہ بن اُبیَ کی بدبختی
  56. 6.10 غزوۂ بدر سے قبل آٹھ مہمات
  57. 6.11 مسلح تصادم کا آغاز واقعۂ نخلہ
  58. 7 خطابِ پنجم
  59. 7.1 غزوۂ بدر سے قبل مشاورت
  60. 7.2 حکیم بن حزام اور عتبہ بن ربیعہ کی آخری کوشش
  61. 7.3 مشرکین کی دُعائیں
  62. 7.4 غزوۂ بدر کے موقع پر آنحضرت ﷺ کی دعا
  63. 7.5 سیرت نبویﷺ سے متعلق بعض اہم نکات
  64. 7.6 فرار نہیں ہجرت!
  65. 7.7 غزوۂ بدر کا معرکۂ کا رزار
  66. 7.8 سنت اللہ کا ظہور
  67. 7.9 غزوۂ بدر کے اثرات
  68. 8 خطابِ ششم
  69. 8.1 قریش کی پیش قدمی اور حضور ﷺ کی مشاورت
  70. 8.2 اُحد کی جانب کوچ اور منافقین کا طرزِ عمل
  71. 8.2.1 فوری فتح
  72. 8.2.2 نبی اکرم ﷺ کی جنگی حکمت ِ عملی
  73. 8.2.3 ایک خوفناک غلطی
  74. 8.2.4 نظم کی اہمیت
  75. 8.2.5 اسلام کا نظمِ جماعت
  76. 8.2.6 صورتِ حال کی تبدیلی
  77. 8.2.7 حکم عدولی کی سزا
  78. 8.2.8 نعروں کا تبادلہ
  79. 8.2.9 غزوۂ اُحد کی شکست کے اثرات
  80. 8.2.10 اللہ کی طرف سے تسلی و تشفی
  81. 8.3 غزوۂ احزاب
  82. 8.3.1 مدینہ پر یلغار کا نقشہ
  83. 8.3.2 منافقین کی کیفیت
  84. 8.3.3 اہل ایمان کی کیفیات
  85. 8.3.4 خندق کی تیاری کا عجیب نقشہ
  86. 8.3.5 نصرتِ الٰہی
  87. 8.3.6 نبی اکرم ﷺ کا تاریخی ارشاد
  88. 9 خطابِ ہفتم
  89. 9.1 اہلِ مکہ کا ردِّعمل
  90. 9.2 عُروَہ بن مسعود ثقفی کا مدبرانہ رویہ
  91. 9.3 عروہ بن مسعود کی نبی اکرمﷺ سے گفت و شنید
  92. 9.4 عروہ کا قریش کے سامنے اپنے تاثرات کا اظہار
  93. 9.5 قریش کے جوشیلے افراد کا ردعمل
  94. 9.6 مصالحت کے لئے نبی اکرمﷺ کی طرف سے مساعی
  95. 9.7 حضرت عثمان ؓ کا مکہ پہنچنا، اور آپ ؓ کی شہادت کی افواہ کا پھیلنا
  96. 9.8 بیعتِ رضوان
  97. 9.9 بیعت علی الموت
  98. 9.10 حضرت عثمان ؓ کی خصوصی فضیلت
  99. 9.11 اس بیعت کی ضرورت کیا تھی؟
  100. 9.12 قریش کی طرف سے مصالحت پر آمادگی
  101. 9.13 صلح نامہ کی تحریر. شرائط اور چند اہم واقعات
  102. 9.14 حضرت علیؓ کا طرزِ عمل
  103. 9.15 معاہدہ کی شرائط
  104. 9.16 حضرت عمرؓ کا اضطراب
  105. 9.17 صدیق اکبرؓ کا جواب
  106. 9.18 ایک مخصوص گروہ کی ا تِّہام طرازی (۱) اور اس کا ازالہ
  107. 9.19 ابوجندلؓ کی آمد
  108. 9.20 نبی اکرمﷺ کی حضرت ابوجندل ؓ کو نصیحت
  109. 9.21 صحابہ کرامؓ کا غیر معمولی طرز عمل
  110. 9.22 اُمُّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہؓ کامدبّرانہ مشورہ
  111. 9.23 صحابہ کرام ؓ کا ردعمل اور اس کی تاویل
  112. 9.24 یہ صلح کن اعتبارات سے فتح مبین تھی!
  113. 9.25 حضرت ابوجندل ؓ کا دوسرا اقدام
  114. 9.26 صلح حدیبیہ کے ثمرات
  115. 9.27 خالد بن ولید اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنھما کا قبول اسلام
  116. 9.28 بیرون عرب دعوتی خطوط کی ترسیل
  117. 9.29 ادائے عمرہ
  118. 9.30 قریش کی شکست خوردگی
  119. 10 خطاب ِ ہشتم
  120. 10.1 بنو قینقاع کا معاملہ
  121. 10.2 بنو نضیر کا معاملہ
  122. 10.3 بنوقریظہ کا معاملہ
  123. 10.4 بنوقریظہ کا انجام
  124. 10.5 فتح خیبر
  125. 10.6 صلح حدیبیہ کا خاتمہ اور فتح مَکّہ
  126. 10.7 صلح حدیبیہ کا خاتمہ
  127. 10.8 تجدید صلح کے لئے ابوسفیان کی کوششیں
  128. 10.9 نبی اکرمﷺ کی طرف سے غزوے کی تیاری اور اخفاء کی کوشش
  129. 10.10 مکہ کی طرف کوچ
  130. 10.11 اسلامی لشکر مکہ کی راہ میں
  131. 10.12 ابوسفیان کا قبولِ اسلام
  132. 10.13 یَوْمُ الْمَرْحَمَۃ
  133. 10.14 ایک معمولی جھڑپ
  134. 10.15 فتح مبین کا اتمام
  135. 10.16 بیتُ اللہ کی بتوں سے تطہیر
  136. 10.17 رسول اللہﷺ کا قریش سے خطاب
  137. 10.18 خطبہ مبارک کے بنیادی مطالب و مفاہیم
  138. 10.19 حضور ﷺ کا حلم اور عفو
  139. 10.20 اشتہاری مجرم
  140. 10.21 نصر من اللہ وفتح قریب کا کامل ظہور
  141. 11 خطاب ِنہم
  142. 11.1 صلح حدیبیہ کے ضمن میں ایک اہم بحث
  143. 11.2 مستشرقین کی کوتاہ نظری
  144. 11.3 تضادِ ظاہری کی حقیقت
  145. 11.4 خصوصی منصب کے خصوصی تقاضے
  146. 11.5 صلح حدیبیہ کی مصلحتیں
  147. 11.6 دو سال بعد کی صورت حال
  148. 11.7 صورتِ حال کے ادراک و شعور کی ضرورت
  149. 11.8 تضادات کے ضمن میں نہایت غور طلب بات
  150. 11.9 غزوۂ حنین و اوطاس،محاصرۂ طائف
  151. 11.9.1 غزوۂ حنین
  152. 11.9.2 مغالطہ کا ازالہ
  153. 11.9.3 اوطاس
  154. 11.9.4 محاصرۂ طائف
  155. 11.10 فراست نبویﷺ کاعظیم شاہکار: ایک خاص واقعہ
  156. 11.10.1 غنائم اور اسیرانِ جنگ
  157. 11.10.2 تقسیم غنائم اور ایک پیچیدہ صورتِ حال
  158. 11.10.3 خطابت نبویﷺ کا شاہکار
  159. 11.10.4 اسیرانِ جنگ کی رہائی
  160. 11.10.5 فتح مکہ کے بعد پہلا حج (۸ھ)
  161. 11.10.6 دوسرا حج (۹ھ)
  162. 11.10.7 مشرکین عرب کو آخری تنبیہہ
  163. 11.10.8 سورۂ توبہ کے ساتھ بسم اللہ کا نہ ہونا
  164. 11.10.9 سورۂ توبہ کی ابتدائی چھ آیات کے مطالب و مفاہیم
  165. 11.10.10 ’’حج اکبر‘‘ کی صحیح نوعیت:
  166. 11.10.11 براء ت کا اعلانِ عام فرمایا:
  167. 11.10.12 عذابِ استیصال والی آیت:
  168. 11.10.13 حضورﷺ کی دو بعثتیں:
  169. 11.10.14 مکمل قلع قمع کا مرحلہ:
  170. 11.10.15 قتل عام کی نوبت نہیں آئی:
  171. 11.10.16 نظم کی اہمیت کا ایک اہم واقعہ
  172. 11.10.17 ایک رعایت
  173. 11.10.18 مشرکین کے لئے بیت اللہ میں داخلہ کی ممانعت
  174. 11.10.19 انقلابِ محمدیﷺ کی تکمیل
  175. 11.10.20 دوسرے منکرین و کفار کا معاملہ
  176. 12 خطاب ِدہم
  177. 12.1 انقلاب کی چند مثالیں
  178. 12.2 اقسامِ توحید
  179. 12.3 آنحضورﷺ پر تکمیلِ نبوّت ورسالت اور اس کے تقاضے
  180. 12.4 قیصرِ روم کے نام حضورﷺ کا نامۂ مبارک
  181. 12.5 نامۂ مبارک کے چند اہم نکات
  182. 12.6 قیصر اور ابو سفیان کا مکالمہ
  183. 12.7 قیصر کی بدبختی
  184. 12.8 دیگر سلاطین کے نام حضورﷺ کے نامہ ہائے مبارک
  185. 12.9 نجاشی شاہِ حبشہ:
  186. 12.10 کسریٰ ایران:
  187. 12.11 خسرو پرویز کا غرور اور گستاخی:
  188. 12.12 نبی اکرم ﷺ کی پیشین گوئی
  189. 12.13 خسرو پرویز کا انجام
  190. 12.14 قیصر وکسریٰ کے انجام میں ایک نمایاں فرق
  191. 12.15 غزوۂ موتہ
  192. 12.16 شہادت ہے مطلوب ومقصودِ مؤمن!
  193. 12.17 خالد بن ولید ؓ کی حکمت عملی
  194. 12.18 غسانیوں کا خوف اور جنگی تیاریاں
  195. 12.19 حجۃ الوداع
  196. 12.20 رفیق اعلیٰ کی طرف مراجعت
  197. 13 مسلح تصادم
  198. 13.1 گفتگو کی عکسی ترتیب
  199. 13.2 مسلح بغاوت کی شرعی حیثیت
  200. 13.3 خروج کے بارے میں احناف کا موقف
  201. 13.4 ایک اہم سوال
  202. 13.5 تمدنی ارتقاء سے پیدا شدہ دو اہم تبدیلیاں
  203. 13.6 ریاست اور حکومت کا فرق
  204. 13.7 خلافتِ راشدہ کے نظام کی نوعیت
  205. 13.8 حالات کا دیانت دارانہ تجزیہ
  206. 13.9 موجودہ دور میں اقدام کی نوعیت
  207. 13.10 اِقدام کی لازمی شرائط
  208. 13.11 نہی عن المنکر کی خصوصی اہمیت
  209. 14 خلاصہ ٔ بحث