بال جبریل}

بال جبریل

علامہ محمد اقبال
بال جبریل علامہ اقبال کے کلام کا مجموعہ ہے۔ یہ ان کا دوسرا مجموعہ کلام ہے جو بانگ درا کے بعد 1935ء میں منظر عام پر آئی۔ اس مجموعے میں اقبال کی بہترین طویل نظمیں موجود ہیں۔ جن میں مسجد قرطبہ۔ ذوق و شوق۔ اور ساقی نامہ شامل ہیں۔
  1. 1 میری نوائے شوق سے شور حریمِ ذات میں
  2. 2 ترے شیشے میں مے باقی نہیں ہے
  3. 3 اگر کج رَو ہیں انجم، آسماں تیرا ہے یا میرا
  4. 4 گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر
  5. 5 دِلوں کو مرکزِ مہر و وفا کر
  6. 6 اثر کرے نہ کرے، سُن تو لے مِری فریاد
  7. 7 جوانوں کو مری آہِ سَحر دے
  8. 8 کیا عشق ایک زندگیِ مستعار کا
  9. 9 پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے
  10. 10 تری دنیا جہانِ مُرغ و ماہی
  11. 11 دگرگُوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
  12. 12 کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں مَیں
  13. 13 لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
  14. 14 وہی اصلِ مکان و لامکاں ہے
  15. 15 مِٹا دیا مرے ساقی نے عالمِ من و تو
  16. 16 کبھی آوارہ و بے خانماں عشق
  17. 17 متاعِ بے بہا ہے درد و سوزِ آرزو مندی
  18. 18 کبھی تنہائیِ کوہ و دمن عشق
  19. 19 تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
  20. 20 عطا اسلاف کا جذبِ دُروں کر
  21. 21 ضمیرِ لالہ مئے لعل سے ہُوا لبریز
  22. 22 یہ نکتہ میں نے سیکھا بُوالحسن سے
  23. 23 وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی
  24. 24 خرد واقف نہیں ہے نیک و بد سے
  25. 25 اپنی جولاں گاہ زیرِ آسماں سمجھا تھا میں
  26. 26 خدائی اہتمامِ خشک و تر ہے
  27. 27 اک دانشِ نُورانی، اک دانشِ بُرہانی
  28. 28 یہی آدم ہے سُلطاں بحر و بَر کا
  29. 29 یا رب! یہ جہانِ گُزَراں خوب ہے لیکن
  30. 30 سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
  31. 31 یہ کون غزل خواں ہے پُرسوز و نشاط انگیز
  32. 32 وہ حرفِ راز کہ مجھ کو سِکھا گیا ہے جنُوں
  33. 33 عالِم آب و خاک و باد! سِرِّ عیاں ہے تُو کہ مَیں
  34. 34 لندن میں لکھے گئے
  35. 35 امینِ راز ہے مردانِ حُر کی درویشی
  36. 36 پھر چراغِ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
  37. 37 کابل میں لکھے گئے
  38. 38 عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زِیر و بم
  39. 39 دل سوز سے خالی ہے، نِگہ پاک نہیں ہے
  40. 40 ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
  41. 41 پُوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
  42. 42 قرطبہ میں لکھے گئے
  43. 43 دلِ بیدار فاروقی، دلِ بیدار کرّاری
  44. 44 خودی کی شوخی و تُندی میں کبر و ناز نہیں
  45. 45 میرِ سپاہ ناسزا، لشکریاں شکستہ صف
  46. 46 یورپ میں لکھے گئے
  47. 47 یہ دَیرِ کُہن کیا ہے، انبارِ خس و خاشاک
  48. 48 کمالِ تَرک نہیں آب و گِل سے مہجوری
  49. 49 عقل گو آستاں سے دُور نہیں
  50. 50 خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
  51. 51 یہ پیام دے گئی ہے مجھے بادِ صُبح گاہی
  52. 52 تری نگاہ فرومایہ، ہاتھ ہے کوتاہ
  53. 53 خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
  54. 54 نگاہِ فقر میں شانِ سکندری کیا ہے
  55. 55 نہ تُو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے
  56. 56 تُو اے اسیرِ مکاں! لامکاں سے دور نہیں
  57. 57 یورپ میں لکھے گئے
  58. 58 افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
  59. 59 ہر شے مسافر، ہر چیز راہی
  60. 60 ہر چیز ہے محوِ خود نمائی
  61. 61 اعجاز ہے کسی کا یا گردشِ زمانہ!
  62. 62 خِردمندوں سے کیا پُوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے
  63. 63 جب عشق سِکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی
  64. 64 مجھے آہ و فغانِ نیم شب کا پھر پیام آیا
  65. 65 نہ ہو طُغیانِ مشتاقی تو مَیں رہتا نہیں باقی
  66. 66 فطرت کو خِرد کے رُوبرو کر
  67. 67 یہ پِیرانِ کلیسا و حرم، اے وائے مجبوری!
  68. 68 تازہ پھر دانشِ حاضر نے کیا سِحرِ قدیم
  69. 69 ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
  70. 70 فرانس میں لکھے گئے
  71. 71 خودی ہو علم سے محکم تو غیرتِ جبریل
  72. 72 مکتبوں میں کہیں رعنائیِ افکار بھی ہے؟
  73. 73 حادثہ وہ جو ابھی پردۂ افلاک میں ہے
  74. 74 رہا نہ حلقۂ صُوفی میں سوزِ مشتاقی
  75. 75 ہُوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک
  76. 76 یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہرِ یک دانہ
  77. 77 نہ تخت و تاج میں نَے لشکر و سپاہ میں ہے
  78. 78 فِطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک
  79. 79 کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد
  80. 80 کی حق سے فرشتوں نے اقبالؔ کی غمّازی
  81. 81 نے مُہرہ باقی، نے مُہرہ بازی
  82. 82 گرمِ فغاں ہے جَرس، اُٹھ کہ گیا قافلہ
  83. 83 مِری نوا سے ہُوئے زندہ عارف و عامی
  84. 84 ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہِ نو
  85. 85 کھو نہ جا اس سحَر و شام میں اے صاحبِ ہوش!
  86. 86 تھا جہاں مدرسۂ شیری و شاہنشاہی
  87. 87 ہے یاد مجھے نکتۂ سلمانِ خوش آہنگ
  88. 88 فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ
  89. 89 کمالِ جوشِ جُنوں میں رہا مَیں گرمِ طواف
  90. 90 شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب
  91. 91 رباعیات
  92. 92 ظلامِ بحر میں کھو کر سنبھل جا
  93. 93 مکانی ہُوں کہ آزادِ مکاں ہُوں
  94. 94 خودی کی خلوتوں میں گُم رہا مَیں
  95. 95 پریشاں کاروبارِ آشنائی
  96. 96 یقیں، مثلِ خلیل آتش نشینی
  97. 97 عرب کے سوز میں سازِ عجم ہے
  98. 98 کوئی دیکھے تو میری نَے نوازی
  99. 99 ہر اک ذرّے میں ہے شاید مکیں دل
  100. 100 ترا اندیشہ افلاکی نہیں ہے
  101. 101 نہ مومن ہے نہ مومن کی امیری
  102. 102 خودی کی جلوَتوں میں مُصطفائی
  103. 103 نِگہ اُلجھی ہوئی ہے رنگ و بُو میں
  104. 104 جمالِ عشق و مستی نَے نوازی
  105. 105 وہ میرا رونقِ محفل کہاں ہے
  106. 106 سوارِ ناقہ و محمل نہیں مَیں
  107. 107 ترے سِینے میں دَم ہے، دل نہیں ہے
  108. 108 ترا جوہر ہے نُوری، پاک ہے تُو
  109. 109 محبّت کا جُنوں باقی نہیں ہے
  110. 110 خودی کے زور سے دُنیا پہ چھا جا
  111. 111 چمن میں رختِ گُل شبنم سے تر ہے
  112. 112 خرد سے راہرو روشن بصر ہے
  113. 113 مسجد قرطبہ میں لکھی گئی
  114. 114 دمِ عارف نسیمِ صبح دم ہے
  115. 115 ہسپانیہ کی سرزمین بالخصوص قرطبہ میں لکھی گئی
  116. 116 معتمد اشبیلیہ کا بادشاہ اور عربی شاعر تھا۔ ہسپانیہ کے ایک حکمران نے اس کو شکست دے کر قید میں ڈال دیا تھا۔ معتمد کی نظمیں انگریزی میں ترجمہ ہوکر وزڈم آف دی ایسٹ سیریز میں شائع ہو چکی ہیں
  117. 117 یہ اشعار جو عبد الرحمن اول کی تصنیف سے ہیں تاریخ المقری میں درج ہیں مندرجہ ذیل اردو نظم ان کا آزاد ترجمہ ہے درخت مذکور مدینتہ الزہرا میں بویا گیا تھا
  118. 118 رگوں میں وہ لہُو باقی نہیں ہے
  119. 119 واپس آتے ہوئے
  120. 120 کھُلے جاتے ہیں اسرارِ نہانی
  121. 121 اندلس کے میدان جنگ میں
  122. 122 زمانے کی یہ گردش جاودانہ
  123. 123 خدا کے حضور میں
  124. 124 فرشتوں کا گیت
  125. 125 فرشتوں سے
  126. 126 حکیمی، نامسلمانی خودی کی
  127. 127 ان اشعار میں سے اکثر فلسطین میں لکھے گئے
  128. 128 جگنو
  129. 129 جاوید کے نام
  130. 130 ماخوذ از انوری
  131. 131 ملا اور بہشت
  132. 132 دین و سیاست
  133. 133 الارض للہ
  134. 134 ایک نوجوان کے نام
  135. 135 نصیحت
  136. 136 لالہ صحرا
  137. 137 اقبال نے کل اہل خیاباں کو سنایا
  138. 138 ساقی نامہ
  139. 139 زمانہ
  140. 140 فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہیں
  141. 141 روح ارضی آدم کا استقبال کرتی ہے
  142. 142 قطعہ
  143. 143 پیر و مرید
  144. 144 ترا تن رُوح سے ناآشنا ہے
  145. 145 جبریل و ابلیس
  146. 146 قطعہ
  147. 147 اذان
  148. 148 قطعہ
  149. 149 محبت
  150. 150 ستارہ کا پیغام
  151. 151 لندن میں اس کے ہاتھ کا لکھا ہوا پہلا خط آنے پر
  152. 152 فلسفہ و مذہب
  153. 153 یورپ سے ایک خط
  154. 154 نپولین کے مزار پر
  155. 155 مسولینی
  156. 156 سوال
  157. 157 پنچاب کے دہقان سے
  158. 158 نادر شاہ افغان
  159. 159 خوشحال خاں کی وصیت
  160. 160 تاتاری کا خواب
  161. 161 حال و مقام
  162. 162 ابو العلا معری
  163. 163 سنیما
  164. 164 پنچاب کے پیرزادوں سے
  165. 165 سیاست
  166. 166 فقر
  167. 167 خودی
  168. 168 جدائی
  169. 169 خانقاہ
  170. 170 ابلیس کی عرضداشت
  171. 171 لہو
  172. 172 پرواز
  173. 173 شیخ مکتب سے
  174. 174 فلسفی
  175. 175 شاہیں
  176. 176 باغی مرید
  177. 177 ہارون کی آخری نصیحت
  178. 178 ماہر نفسیات سے
  179. 179 یورپ
  180. 180 آزادی افکار
  181. 181 شیر اور خچر
  182. 182 چیونٹی اور عقاب