ستمبر۱۹۶۸ء میں مجلس طلبائے اسلام پاکستان نے بمقام بنات الاسلام اکیڈمی‘ گلبرگ‘ لائل پور ( فیصل آباد) اپنا پہلا سالانہ تربیتی اجتماع منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا‘ جس میں بانی تنظیم اسلامی محترم ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ علیہ کو’’اسلام اور امن ِعالم‘‘ کے موضوع پر خطاب کرنے کی دعوت دی گئی تھی. اس اجتماع کی عمومی نشستیں تو بعد میں حکام کے امتناعی احکام کے پیش نظر منعقد نہ ہو سکیں‘ البتہ کچھ شہر کے مقامی طلبہ اور کچھ باہر سے آنے والے مندوبین اپنے خصوصی اجلاس منعقد کرتے رہے. ایسی ہی ایک نشست میں محترم ڈاکٹر صاحب نے نہایت فکر انگیز اظہارِ خیال فرمایا‘ جسے افادۂ عام کی غرض سے کتابچے کی صورت میں شائع کر دیا گیا. امن و امان کی موجودہ عالمی صورتِ حال اور اہل ِمغرب کے اسلام اور مسلمانوں پر دہشت گردی کے الزامات کے تناظر میں آج اس تحریر کی افادیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور اسے بہت بڑے پیمانے پر عام کرنے کی ضرورت ہے (ادارہ)
حمد و ثنا‘ درود و سلام اور دعا کے بعد :
عزیز طلبہ!
آج آپ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میں ایک خصوصی مسرت محسوس کررہا ہوں‘ جس کے دو اسباب ہیں: پہلا یہ کہ ابھی خود مجھے طالب علمی کے دور سے گزرے زیادہ عرصہ نہیں ہوا. ۱۹۵۴ء میں‘ میں ایم بی بی ایس کے فائنل امتحان سے فارغ ہواتھا‘ اور ایک تو ویسے ہی گزرا ہوا وقت بہت مختصر معلوم ہوا کرتا ہے‘ چنانچہ قیامِ قیامت کے وقت لوگ نہ صرف اپنی پوری دنیوی زندگی بلکہ پورے دورِ عالم برزخ کو بھی بس ایک رات یا اس کی صبح جتنا مختصر محسوس کریں گے (۱) پھر چودہ سال تو واقعتا بہت قلیل (۱) کَاَنَّہُمۡ یَوۡمَ یَرَوۡنَہَا لَمۡ یَلۡبَثُوۡۤا اِلَّا عَشِیَّۃً اَوۡ ضُحٰہَا ﴿٪۴۶﴾ (النزعت)مدت ہے علاوہ بریں میرا معاملہ تو خاص طور پر یہ ہے کہ میں نے اس پورے عرصے میں بھی اپنے آپ کو ایک طالب علم ہی محسوس کیا‘ اور واقعہ یہ ہے کہ اب بھی میں خود کو بس ایک طالب علم ہی سمجھتا ہوں. چنانچہ شاید آپ یہ جان کر حیران ہوں کہ میں نے آج سے تین سال قبل ایک باقاعدہ طالب علم کی حیثیت سے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے کر ایم اے اسلامیات کا امتحان پاس کیا اور اس میں قطعاً کوئی حجاب محسوس نہ کیا‘ اور آج آپ کے مابین میں بالکل صحبت ہم جنس کی سی کیفیت محسوس کر رہا ہوں آج کے اس اجتماع سے خطاب کرنے میں جو مسرت مجھے حاصل ہوئی ہے اس کا ایک سبب اور بھی ہے جسے میں اپنی گزارشات کے آخر میں بیان کروں گا.
حضرات! آپ کو معلوم ہے کہ مجھے ’اسلام اور امن عالم‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا ہے. میں اس موضوع پر تین سطحوں (levels) پر گفتگوکروں گا: ایک انفرادی امن‘ دوسرے سیاسی و معاشرتی سلامتی اور تیسرے امن ِعالم.