ان آیات میں پہلی آیت بہت اہم ہے. چنانچہ اس سے متعلق دو نہایت ضروری باتیں میں کسی قدر وضاحت سے بیان کرنا چاہتا ہوں. پہلی بات یہ ہے کہ یُرِیْدُوْنَ (وہ چاہتے ہیں)کا فاعل کون ہے؟ اور ’’وہ‘‘ کا اشارہ کس کی طرف ہے؟ کن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ اللہ کے نور کو اپنے منہ کی پھونکوں سے بجھا دینے کے درپے ہیں؟ 

اس آیت سے پہلے سورۃ الصف میں سابقہ اُمت ِمسلمہ یعنی یہود کا تذکرہ چلا آرہا ہے کہ انہوں نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ کیا سلوک کیا‘ـ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ان کا برتاؤ کیسا تھا اور یہ کہ وہ اب نبی اکرم کے ساتھ کیا معاملہ کر رہے ہیں. یہ سابقہ اُمت ِمسلمہ کے تین ادوار کا ذکر ہے جو سورۃ الصف کے پہلے رکوع میں انتہائی جامعیت کے ساتھ آ گیا ہے. تو گویا اس آیت میں یہود ہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ وہ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں. 
(۴

پھر یہود ہی کے بارے میں یہ بات کیوں کہی گئی کہ وہ اللہ کے نور کوگل کرنا چاہتے ہیں؟ اس سوال کا جواب معلوم کرنے کے لیے جزیرہ نمائے عرب میں اُس وقت مسلمانوں کے جو دشمن موجود تھے ان پر ایک نگاہ ڈالنی ہوگی. ان میں سے ایک تو مشرکین تھے جن کے سرخیل قریش مکہ تھے‘ مگر یہ بہت بہادر اور جری لوگ تھے‘ سامنے سے حملہ کرتے تھے. جب کہ دوسرے دشمن تھے یہود. یہ انتہائی بزدل تھے‘ ان کے بارے میں سورۃ الحشر میں آیا ہے کہ ’’یہ کبھی کھلے میدان میں مقابلہ نہیں کریں گے. ہاں چھپ کر قلعوں کے اندر سے پتھراؤ کریں گے.‘‘ ابوجہل نے تو اپنے دین کے لیے بہرحال گردن کٹوائی مگر ان میں اس کی ہمت نہیں. یہ تو صرف پھونکوں سے کام چلانا چاہتے ہیں‘کیونکہ پروپیگنڈے اور سازشوں کے سوا ان کے پاس کچھ نہیں. مگر ان کی سازشوں اور پروپیگنڈے کے جواب میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَ اللّٰہُ مُتِمُّ نُوۡرِہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۸﴾ ’’اللہ تعالیٰ اپنے نور کا اتمام کر کے رہے گا چاہے یہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو.‘‘ (۵

آیت کے اس پہلو پر زور اس لیے دے رہا ہوں کہ آج کے حالات میں بھی اسی صورتحال کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے. گویا:

آگ ہے‘ اولادِ ابراہیم ہے‘ نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے؟

بعینہٖ یہی کیفیت یہود کی آج بھی ہے. اس وقت صیہونیت جس طرح اسلام کے اس نور کو بجھانے کی فکر میں ہے اور جس تیزی سے یہود اپنے منصوبے رُوبہ عمل لا رہے ہیں اس کا اندازہ اس سے لگایئے کہ دنیا کی سب سے بڑی حکومت اور sole supreme power کے سر پر بھی وہی سوار ہیں. انہوں نے پوری دنیا میں Islamic fundamentalism یعنی ’’اسلامی بنیاد پرستی‘‘ کا ہوا بنا کر کھڑا کر دیا ہے. یہ سب کچھ آج بھی آپ اس آیت کے بین السطور میں پڑھ لیجیے.