یہ حالت تو بنو اُمیہ کے دَور کی ہے. اس کے بعد بنو عباس کے دور میں جو کچھ ہوا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے. جو ٹھاٹ اس دور میں جمے‘ رقص و سرود کی جو محفلیں سجائی گئیں‘ وہ سب کو معلوم ہیں. کوہِ قاف کا سارا نسوانی حسن بغداد کے محلوں میں کھنچا چلا آ رہا تھا. یہ ہے تیسرا دور جسے نبی نے ’’کاٹ کھانے والی ملوکیت‘‘ سے تعبیر کیا ہے.