چوتھے دور کے بارے میں آپ نے فرمایا: ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا جَبْرِیًّا‘ ثُمَّ یَرْفَعُھَا اللہُ اِذَا شَاءَ اَنْ یَرْفَعَھَا یعنی ’’پھر ایک اور ملوکیت آئے گی ‘وہ مجبوری والی ملوکیت ہو گی. پھر اس کو بھی اللہ جب چاہے گا اٹھا لے گا.‘‘

ان دو قسم کی ملوکیتوں میں کیا فرق ہے؟ اس سوال کے جواب کے سلسلہ میں ہمارے پاس نہ اس امر کی کوئی شہادت موجود ہے کہ آنحضرت سے اس کے بارے میں کوئی سوال کیا گیا ہو‘ نہ یہ معلوم ہو سکا کہ اس زمانے میں ان دونوں ملوکیتوں کے درمیان کیا فرق سمجھا گیا‘ مگر آج کے حالات میں ہمارے سامنے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ان سے مراد کیا ہے! پہلا دورِ ملوکیت وہ تھا جب ملوک مسلمان تو تھے‘ لیکن اس کے بعد جو ملوکیت ہم پر مسلط ہوئی وہ غیر مسلموں کی تھی. یہ مغربی استعماریت کا دور ہے. ہم برطانیہ کے غلام‘ فرانس کے غلام‘ اٹلی کے غلام اور ولندیزیوں کے غلام ہوتے چلے گئے. یہ چوتھا دور ہے‘ جس کی اس حدیث مبارک میں خبر دی گئی ہے.