غلبۂ دین اور احادیث ِ مبارکہ

اب میں ان پیشین گوئیوں کا حوالہ دوں گا جو احادیث مبارکہ میں آئی ہیں. صحیح مسلم کی روایت ہے جس کے راوی حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ ہیں. حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں:

اِنَّ اللہَ زَوٰی لِیَ الْاَرْضَ فَرَأَیْتُ مَشَارِقَھَا وَمَغَارِبَھَا‘ وَاِنَّ اُمَّتِیْ سَیَبْلُغُ مُلْکُھَا مَا زُوِیَ لِیْ مِنْھَا (مسلم‘ ترمذی‘ ابوداوٗد‘ ابن ماجہ)

’’بے شک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو سکیڑ دیا (یا لپیٹ دیا) تو میں نے زمین کے سارے مشرق اور سارے مغرب دیکھ لیے ‘اور (سن لو) میری اُمت کی حکومت ان تمام علاقوں پر قائم ہو کر رہے گی جو مجھے زمین سکیڑ کر دکھائے گئے ہیں.‘‘
ایک دوسری حدیث مسند احمد بن حنبلؒ کی روایت ہے اور اس کے راوی مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ ہیں. انہوں نے رسول اللہ  کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: 

لَا یَبْقٰی عَلٰی ظَھْرِالْاَرْضِ بَیْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ اِلاَّ اَدْخَلَہُ اللہُ کَلِمَۃَ الاِسْلَامِ بِعِزِّ عَزِیزٍ اَوْذُلِّ ذَلِیلٍ‘ اِمَّا یُعِزُّھُمُ اللہُ فَیَجْعَلُھُمْ مِنْ اَھْلِھَا اَوْیُذِلُّھُمْ فَـیَدِیْنُوْنَ لَھَا (رواہ احمد بسند صحیح) 

’’زمین کی پشت پر نہ کوئی اینٹ گارے کا گھر باقی رہے گا نہ کمبلوں سے بنا ہوا کوئی خیمہ جس کے اندر اللہ تعالیٰ اسلام کا کلمہ داخل نہ فرما دے‘ عزت دار کی عزت کے ساتھ یا مغلوبیت پسند کی مغلوبیت کے ساتھ. یا تو اللہ ان کو اس کلمہ کے ذریعے عزت دے گا تو وہ خود اس کلمہ کے حامل بن جائیں گے یا وہ ان کو مغلوب کر دے گا تو وہ اس کے مطیع اور تابع بن جائیں گے.‘‘

راویٔ حدیث (حضرت مقداد رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں ‘اس پر میں نے (اپنے دل میں) :کہا تب وہ بات پوری ہو جائے گی کہ ’’دین کل کا کل اللہ کے لیے ہو جائے.‘‘
گویا احادیث مبارکہ کی ان پیشین گوئیوں کو سامنے رکھا جائے تو اس بات میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہتی کہ کل روئے ارضی پر اللہ کا دین غالب ہو گا.