حدیث مبارکہ میں جس ’’اَلْمَلْحَمَۃُ العُظْمٰی‘‘ (جنگ اعظم) کا ذکر ہے اس کے بارے میں یہ الفاظ بھی آتے ہیں کہ اتنے انسان قتل ہوں گے کہ ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گا لیکن اسے سوائے لاشوں کے اور کچھ نظر نہیں آئے گا‘ یہاں تک کہ وہ تھک ہار کر گرے گا تو لاشوں پر ہی گرے گا.

اَلْمَلْحَمَۃُ العُظْمٰی‘ خروجِ دجال اور دجالی فتنے سے مراد کیا ہے؟ ایک چیز دجالی فتنہ ہے‘ اس کا مفہوم کچھ اور ہے. اس فتنے میں تو ہم سب اس وقت مبتلا ہیں. ایک ’’المسیح الدَّجّال‘‘ ہے. یہ درحقیقت ایک یہودی ہو گا. اس کا دعویٰ یہ ہو گا کہ ’’میں مسیح ہوں.‘‘ یہ دعویٰ وہ اس بنیاد پر کرے گا کہ یہود کے ہاں ایک ’’مسیحا‘‘ کے بارے میں پیشین گوئیاں موجود تھیں اور یہودی اس کو اپنا نجات دہندہ مانتے آ رہے تھے.وہ نجات دہندہ دراصل حضرت مسیح ؑ ابن مریم تھے جن کی بعثت ہو بھی چکی‘ لیکن یہود نے ان کا انکار کر دیا بلکہ اپنی طرف سے تو گویا ان کو سولی پر ہی چڑھا دیا‘ لہذا ان کے ’’مسیحا‘‘ کی جگہ یہود کے خیال میں اب بھی خالی ہے. اب کوئی شخص یہود میں سے عظیم تر اسرائیل قائم کرنے کا عزمِ مصمم لے کر اُٹھے گا. اس کے راستے میں اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے. 

اس طرح خود یہود میں سے خروج ِ دجال ہو گا اور پھر ’’خونِ اسرائیل‘‘ نہیں خون اسمٰعیل جوش میں آئے گا. محمد رسول اللہ جو اولادِ اسمٰعیل ؑ میں سے ہیں‘ کی اُمت میں سے وہ عظیم قائد اٹھے گا جو مہدی کے نام سے مشہور ہے (اگرچہ مہدی اس کا نام نہیں‘ صفت ہے).میں نے دانستہ ’’ظہورِ مہدی‘‘ کے الفاظ کے بجائے ’’عظیم قائد‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے‘ تاکہ اہل ِ تشیع کے امام غائب کے ظہور کی طرف اشارہ نہ سمجھا جائے. ہمارے نزدیک عالم عرب سے ایک قائد اُبھرے گا‘ اس کی قیادت میں مسلمان صالحین وہ جنگ کریں گے کہ آسمان سے بھی مدد آ ئے گی. حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہو گا اور یہ اصل عیسیٰ ؑہوں گے جو اس جعلی مسیح کو مقامِ لد پر قتل کریں گے. یہی 
وہ مقام ہے جو اس وقت ’’لڈا‘‘ کے نام سے اسرائیل کا سب سے بڑا ایئر بیس ہے. اس کے بعد حضرت عیسیٰ ؑصلیب توڑ دیں گے‘ گویا صلیب کا عقیدہ ختم کر دیں گے. وہ کہیں گے کہ مجھے تو کسی نے صلیب پر نہیں چڑھایا تھا‘ مجھے تو اللہ لے گیا تھا‘ اللہ ہی نے دوبارہ اتار دیا‘ تمہارا یہ عقیدۂ صلیب باطل ہے. اس کے علاوہ آپؑ خنزیر کو قتل کر دیں گے‘ گویا خنزیر کو حرام قرار دے دیں گے. شریعت ِموسوی ؑ اور شریعت ِمحمدی ؐ مل کر دُنیا پر چھا جائیں گی اور اس طرح پوری دنیا پر اسلام کا غلبہ ہوگا.
لیکن اس سے پہلے بہت بڑی سزا اُمت ِمحمد بالخصوص اس کے سب سے افضل حصے کو مل کر رہے گی‘ اس اصول پر کہ ؏ جن کے رُتبے ہیں سوا‘ ان کی سوا مشکل ہے. عربوں کا رُتبہ بلند ہے کہ نبی  انہی میں سے تھے. پھر اللہ کی آخری کتاب ان کی زبان میں نازل ہوئی. ہمیں قرآن سمجھنے کے لیے بڑی محنت کرنی ہوتی ہے‘ جبکہ عربی ان کی مادری زبان ہے.

دنیا کے ایک ارب تیس کروڑ مسلمانوں میں سے ایک ارب کی تعداد میں غیر عرب ہیں جبکہ عربوں کی تعداد پچیس کروڑ سے زیادہ نہیں ہے. غیر عرب مسلمانوں میں سے چالیس کروڑ تو جنوبی ایشیا‘ برعظیم پاک و ہند میں رہتے ہیں. ان چالیس کروڑ میں سے دس کروڑ مسلمانانِ پاکستان ہیں.د س‘ گیارہ کروڑ بنگلہ دیش میں ہوں گے‘ جب کہ بھارت میں کم از کم اٹھارہ کروڑ مسلمان موجود ہیں. عالم اسلام میں ثقافتی مراکز بھی دو ہی رہے ہیں. عربوں کے لیے ثقافتی مرکز مصر اور عجمی مسلمانوں کے لیے یہ برعظیم رہا ہے. ایک ہزار سال تک سارے مجددین عالم عرب میں پیدا ہوئے‘ جبکہ چار سو سال سے سارے مجددین برعظیم پاک و ہند میں پیدا ہوئے.

اسلام کے نام پر تحریک اسی برعظیم میں چلی جس کا نتیجہ قیامِ پاکستان ہے. میں پاکستان کے بارے میں گومگو کی کیفیت میں ہوں. ایک اعتبار سے پوری اُمت ِمسلمہ میں عربوں کے بعد سب سے بڑے مجرم ہم ہیں‘ اس لیے کہ ان کے بعد فضل بھی سب سے زیادہ ہم پر ہی ہوا ہے. بیسویں صدی عیسوی میں عظیم شخصیات یہیں سے 
اُبھریں. علامہ اقبال جیسا مفکر یہاں پیدا ہوا‘ جس کے پائے کی شخصیت پورے عالم اسلام میں پیدا نہیں ہوئی. پوری دنیا میں صرف یہی ایک ملک ایسا ہے جو اس دور میں اسلام کے نام پر معرضِ وجودمیں آیا. پاکستان کا قیام معجزے سے کم نہیں ہے. چند مہینے پہلے جو گاندھی یہ کہہ رہا تھا کہ پاکستان میری لاش پر ہی بن سکتا ہے‘ اسے پاکستان کو تسلیم کرنا پڑا. بہرحال پاکستان کے بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ: 

'.Hope for the best and be prepared for the worst'
[امید بہترین کی رکھو لیکن بدترین (حالات) کے لیے تیار رہو]