دوسری اہم بات یہ ہے کہ منتخب نمائندگان کے لیے مؤاخذہ کا ایک مؤثر نظام بنانا ہو گا. یہ نظام اس لیے ضروری ہے کہ منتخب ہو کر آنے والے ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہمانہیں ہیں‘ جن کی طرف سے ہمیں کسی بددیانتی اور خیانت کا اندیشہ نہ ہو. خلفاء راشدین کا تزکیہ خود محمد رسول اللہ  نے کیا تھا. مؤاخذے کا یہ نظام عہد ِ حاضر میں ترقی یافتہ ممالک میں کافی مؤثر ہے. چنانچہ امریکہ میں صدر نکسن کے خلاف ابھی مؤاخذہ (impeachment) کی تحریک شروع ہوئی تھی کہ وہ از خود مستعفی ہو گئے. امریکہ میں آئین نے صدر کو جہاں بہت زیادہ اختیارات دیے ہیں وہیں checks and balances کے سخت نظام نے اسے خاصا جکڑ بھی دیا ہے.