سرمایہ داری نظام کی اسلامی نظام میں تبدیلی

یہ تینوں اصول اسلام میں بھی موجود ہیں‘ مگر جس طرح نظام خلافت کے سیاسی اور دستوری نظام پر گفتگو کرتے ہوئے میں نے کہا تھا کہ کسی بھی جمہوری نظام میں تین چیزیں شامل کر دی جائیں تو وہ نظامِ خلافت میں تبدیل ہو جائے گا (یعنی اللہ کی حاکمیت‘ کتاب و سنت کی کامل بالادستی اور مسلم قومیت کا تصور) بالکل اسی طرح مغرب کے سرمایہ دارانہ نظام سے تین چیزیں نکال دیجیے تو وہ اسلامی نظامِ معیشت میں ڈھل جائے گا.

(۱) پہلی چیز جو مغربی سرمایہ دارانہ نظام سے نکالنی ہے وہ ربا (سود) ہے. یہ ہے تو ایک چیز لیکن بہت ہی بھاری ہے. یہ ربا نظامِ معیشت میں بری طرح پیوست ہو چکا ہے. (۱یوں سمجھئے کہ یہ کینسر ہے جو پورے جسم میں سرایت کر چکا ہے. آپ کہاں کہاں سے آپریشن کریں گے. گویا ؏ 
تن ہمہ داغ داغ شد ‘ پنبہ کجا کجا نہم؟

(پورا جسم زخموں سے چور چور ہے ‘مرہم کا پھاہا کہا ں کہاں رکھوں؟)
بالکل اسی طرح یہ ربا ہماری معیشت کے رگ و پے میں سرایت کیے ہوئے ہے‘ جو اس کے ٹکڑے ٹکڑے کیے بغیر نہیں نکل سکتا. ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے اس عمل ہی کا نام انقلاب ہے.

(۲) دوسری چیز جو سرمایہ دارانہ نظامِ معیشت سے نکالنی ہے وہ جوا ہے.

(۳) تیسری چیز جاگیرداری اور غیر حاضر زمینداری کو نکال دیجیے.
بظاہر یہ تین چیزیں بہت چھوٹی لگتی ہیں‘ لیکن واقعہ یہ ہے کہ نظام کو مکمل طور پر بدلے بغیر ان کو نکالنا ممکن نہیں ہے.