(۱) سورۃ التوبۃ میں بعض منافقین کا نقشہ کھینچا گیا ہے کہ نفاق نے ان کے دلوں میں اس طرح جڑیں پھیلا دی ہیں کہ وہ اب نکل ہی نہیں سکتا جب تک کہ دل کے ٹکڑے ٹکڑے نہ کر دیے جائیں. یہی صورت سرمایہ دارانہ نظام معیشت میں ربا کی ہے.
(۲) جوئے کے خاتمے کے سلسلہ میں حکمت قرآنی کا ایک عجیب رخ سامنے آتا ہے. جوا‘ جو ایک خالص معاشی معاملہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کو خمر (شراب) کے ساتھ بریکٹ کر کے دونوں کی حرمت و مذمت سورۃ البقرۃ اورسورۃ المائدۃ میں ایک ساتھ بیان کی ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ جوئے میں بھی آدمی محنت سے جی چراتا ہے اور شراب کا نشہ بھی زندگی کے تلخ حقائق سے فرار کے لیے ہوتا ہے‘ جیسا کہ شاعر نے کہا ہے:
میں میکدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا
ورنہ سفر حیات کا بے حد طویل تھا
شراب اور جوئے میں مشابہت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ دونوں ہی بغض و عداوت پیدا کرنے کا موجب بھی ہیں.
(۳) ان کا پہلا تجدیدی کارنامہ نامزدگی کی بنیاد پر خلیفہ بننے سے انکار اور لوگوں کو اپنی اس بیعت سے آزاد کرنا تھا جو نام ظاہر کیے بغیر ایک دستاویز پر لی گئی تھی‘ جس میں بادشاہ نے اپنے بعد کے خلیفہ کا نام لکھ دیا تھا. اس بیعت سے آزاد کرنے کے بعد جب لوگوں نے خود اپنی آزاد مرضی سے ان سے بیعت کی تب آپؒ نے خلافت کی ذمہ د اری قبول کی.
(۴) یہاں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا یہ ارشاد پھر سے یاد کر لیجیے جو آپؓ نے مانعینِ زکوٰۃ کے خلاف اقدام کے موقع پر فرمایا تھا: ’’اگر یہ لوگ کہیں کہ اونٹ تو لے جاؤ مگر اونٹ باندھنے کی رسی نہیں دیں گے تب بھی میں ان سے جنگ کروں گا.‘‘ کہاں اونٹ کہاں اونٹ کی رسی‘ مگر اصل بات یہ ہے کہ آپ ؓ دین میں ذرا سی بھی ترمیم گوارا کرنے کے لیے تیار نہ تھے. انہوں نے فرمایا تھا: ’’کیا میرے جیتے جی دین میں کمی کی جائے گی؟‘‘
(۵) ہمیں سیرت مبارکہ سے ایسے کئی واقعات ملتے ہیں جب آپ ؐ نے مدد کے طالب کو کام کرنے کی ترغیب دی اور جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لانے اور ان سے معاش حاصل کرنے کا عملی راستہ بتایا.
(۶) میں نے یہی بات ایک انٹرویو میں انگریزی جریدے ’’ہیرالڈ‘‘ کو کہی تھی. میرا یہ انٹرویو توڑ مروڑ کر شائع کیا گیا. بعد میں اسی انٹرویو کا حوالہ ایک امریکن عورت نے اپنی کتاب میں بھی دیا ہے اور مجھ پر خوب فقرے چست کیے ہیں. میں نے جو اصل بات کہی تھی وہ ستر و حجاب کے احکام کے اثرات ہیں‘ جو خاندانی نظام کے استحکام پر مترتب ہوتے ہیں.
(۷) میں نے یہ بات صدر ضیاء الحق مرحوم سے بھی کہی تھی کہ یہ ائیر ہوسٹس جو ہفتوں کے لیے گھر سے باہر جاتی ہے‘ یہ شریعت کے کون سے قاعدے کے مطابق جائز ہے‘ جبکہ مسلمان عورت حج اور عمرے کے لیے بھی محرم کے بغیر نہیں جا سکتی؟ حالانکہ حج اور عمرہ کرنے والی خواتین بالعموم ادھیڑ یا عمر رسیدہ ہوتی ہیں‘ مگر پی آئی اے میں اس کے برعکس نوجوان بچیاں بیس بیس دن کے لیے ایک سے د وسرے ملک فلائٹ کے ساتھ جاتی ہیں. غور کیجیے کہ یہ کون ہیں؟ محمدرسول اللہ ﷺ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہااور حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی ’’بیٹیاں‘‘ ہیں!!