خلافت علیٰ منہاجِ النبوۃ: دُنیا کا مشکل ترین کام


آج ہماری گفتگو کا موضوع علمی مباحث نہیں‘بلکہ یہ عملی مسئلہ ہے کہ نظام خلافت کیسے برپا ہو گا!

اس ضمن میں میرا تأثریہ ہے کہ یہ کام اتنا مشکل ہے کہ اگر نبی اکرم  نے اس نظام کے دوبارہ برپا ہونے کی صریح خبریں نہ دی ہوتیں (۲تو ہم کبھی یقین نہ کرتے کہ یہ کام دنیا میں ایک مرتبہ پھر بھی ہو سکتا ہے. میرا یہ تأثر اس لیے بنا ہے کہ پوری تاریخ میں یہ دورِ سعادت صرف ایک ہی بار دُنیا نے دیکھا ہے. اس کام کے مشکل ہونے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ محمد رسول اللہ  سے پہلے اس کام کی تکمیل کسی بھی رسول کے ذریعے نہ ہو سکی. اب رسالت و نبوت تو حضور اکرم پر ختم ہو چکی ہے‘ تو ایک ایسا کام جو اس سے قبل رسولوں کے ذریعے بھی نہ ہو سکا وہ اب اُمتیوں کے ہاتھوں کیسے ہو جائے گا؟ انسان کی محدود عقل اس بات کو تسلیم نہیں کرتی کہ جو کام تاریخ انسانی میں صرف ایک بار اور وہ بھی سید الانبیاء والمرسلین کے ہاتھوں انجام پا سکا ہو وہ دوبارہ اُمتیوں کے ہاتھوں ہو جائے گا. پھر آج کے دَو ر میں زمانے کا جو رخ ہے‘انسان جس طرح مادیت پرستی میں غرق ہے اور تمام دنیا کا مطلوب و مقصود بھی یہی کچھ قرار پا چکا ہے تو عقل آخر کیسے یہ تسلیم کر سکتی ہے کہ یہ کٹھن منزل بالآخر سر ہو جائے گی. پوری انسانیت پر مادہ پرست تہذیب کا غلبہ ہے. عالمی سطح پر اباحیت‘عریانی اور فحاشی نے ایک آرٹ کی حیثیت اختیار کر لی ہے اور ’’کلچر‘‘ کے نام سے اس کا فروغ ہو رہا ہے. یہ پوری دُنیا کا رُخ ہے‘جبکہ اسلام بالکل دوسرے رُخ پر انسانیت کو لے جانا چاہتا ہے. اس لیے اس کام کو آسان سمجھ کر آگے بڑھنا اور کام کرنے کا بیڑا اٹھانا سخت نادانی ہے. 

اس کی ایک واقعاتی شہادت ہمارے پاس موجود ہے. پروپیگنڈے او رسیاسی دباؤ سے ہمارے دستور میں یہ دفعہ شامل تو ضرور کرائی گئی کہ ’’ قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں کی جائے گی‘‘ مگر اس پر عمل آج تک نہیں ہو سکا ‘اور قرار دادِ مقاصد منظور ہوئے تقریباً نصف صدی مکمل ہونے کو ہے‘ لیکن اس سے اگلا قدم آج تک نہیں اٹھایا جا سکتا. اس کی وجہ یہی ہے کہ زمانے کا بہاؤ بالکل دوسرے رخ پر ہے جو اسلام کے عین مخالف سمت میں ہے. جاگیر داری کاخاتمہ کوئی آسان کام نہیں ہے‘یہ گویا شیر کے منہ سے نوالہ چھینناہے. وہ مراعات یافتہ طبقہ جس کی آج خدائی نافذ ہے‘ اس کی خدائی چھین لینا آسان کام نہیں ہے.

میں یہ ساری باتیں آپ کو پست ہمت بنانے کے لیے نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ آپ سوچ سمجھ کر قدم بڑھائیں‘تاکہ بڑھنے والا کوئی قدم مشکلات کو دیکھ کر پیچھے نہ ہٹے. یاد رکھیے یہ مشکل ترین کام دوبارہ ہونا ہے. اس لیے کہ اس کی خبر دی ہے محمد رسول اللہ  نے جو ’’الصادق والمصدوق‘‘ ہیں.