نبی اکرم  کے طریق کار کو میں نے ’’انقلابی جدوجہد‘‘ کاعنوان دیا ہے‘اور اس جدوجہد کے تمام مراحل کو سیرۃ النبی کے حوالے سے بیان کیا ہے. میں نظام بدلنے کے عمل کو ’’انقلاب‘‘ کا نام دیتا ہوں اور اس انقلابی عمل کا واحد ذریعہ سیرت النبیؐ ہے. یہ بات آپ کو معلوم ہے کہ اگر ذرا سا بھی گمان ہو جائے کہ اس زمین میں تیل کا خزانہ چھپا ہوا ہے تو محض اس گمان کی بنیاد پر وہاں سے تیل نکالنے کے لیے کروڑوں روپے بے دریغ خرچ کر ڈالے جاتے ہیں‘اور اگر کہیں یہ یقین ہو جائے کہ اس سر زمین میں تیل یقینی طور پر موجود ہے تو پھر کیا کہنے! جب ہم کو معلوم ہے کہ انقلابی جدوجہد کے مراحل اور مدارج کا علم ہم کو سیرۃ النبی سے حاصل ہو سکتا ہے‘بلکہ سیرت اس علم کا واحد ذریعہ ہے تو ہماری پوری توجہ اسی پر مرکوز ہونی چاہیے کہ ’’جا ایں جا است‘‘. پھر جب ہم اس یقین کے ساتھ سیرۃ النبیؐ کا مطالعہ کریں گے تو بین السطور جو کچھ ہے اس پر بھی غور کرنا ہو گا. سیرۃ النبیؐ ہی سے ہم سمجھ سکیں گے کہ آپ نے پہلے مرحلے میں کیا کیا کام انجام دیے اور دوسرے مرحلے میں کیا انجام دیے‘اور وہ کون سی شرائط تھیں جن کی تکمیل کے بعد آپؐ نے اگلے مرحلے میں قدم رکھا.