اب ہمیں غور کرنا ہے کہ دور حاضر میں تصادم کا یہ مرحلہ کیسے آئے گا. جہاں تک پہلے مرحلے کا تعلق ہے تو اس کو کسی تبدیلی کے بغیر لے کر چلنا ہے. کسی تغیر و تبدل کی قطعاً ضرورت نہیں ہے. وہ مرحلہ یہ ہے کہ قرآن پڑھو اور پڑھاؤ . قرآن کی دعوت کو عام کرو. قرآن کے ذریعے ایمان حاصل کرو اور اسے قلب و ذہن میں گہرے سے گہرا اتارتے چلے جاؤ .
دوسرا مرحلہ تنظیم کا ہے. اس مرحلے میں اتنا سا فرق واقع ہو جائے گا کہ امیر کی اطاعت صر ف’’معروف‘‘ میں ہو گی‘اس لیے بیعت میں سمع وطاعت کے ساتھ ’’فی المعروف‘‘ کے الفاظ کا اضافہ کر دیا جائے گا.

البتہ تیسرے مرحلے کو ہم جوں کا توں نہیں لے سکتے. اس لیے کہ اس مرحلے میں ایک بہت بڑی تبدیلی واقع ہو چکی ہے‘اور اس تبدیلی کا تقاضا یہ ہے کہ اجتہاد سے کام لیا جائے.