اس وقت دنیا میں حکومت تبدیل کرنے کے دو راستے ہیں. ایک راستہ انتخابات کا ہے کہ آپ ووٹ کی طاقت سے حکومت تبدیل کر سکتے ہیں. اس حوالے سے ہم تفصیلاً بحث کر چکے ہیں کہ اس ذریعے سے چہرے تبدیل کیے جا سکتے ہیں‘نظام ہرگز نہیں بدلا جا سکتا ‘جبکہ ہمیں چہرے نہیں نظام بدلنے کی ضرورت ہے. انتخابات کے انعقاد کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ موجود الوقت نظام کسی طرح زیادہ بہتر انداز میں چلایا جائے.

دوسرا طریقہ ایجی ٹیشن کا ہے. اس طریقے سے کامیابی تب ممکن ہے کہ تیاری مکمل ہو. اگر لاکھوں افراد سر پر کفن باندھ کر نکلنے پر تیار ہوں تو کامیابی یقینی ہے. اسے ہم مظاہراتی طریقہ بھی کہہ سکتے ہیں. ایک مظاہرہ تو وہ ہے جسے ہم ’’خاموش مظاہرہ‘‘ کہتے ہیں. یہ دراصل ہماری دعوت و تبلیغ ہی کا ایک طریقہ ہے. تاہم نظام بدلنے کے لیے جو مظاہرہ ہوتا ہے اس کے ذریعے تو باطل نظام کو چیلنج کیا جاتا ہے. یہ مظاہرہ گھیراؤ کے ساتھ ہو گا کہ اس نظام کو اب چلنے نہیں دیں گے. ’’ترکِ موالات‘‘ کی تحریک بھی اسی کا ایک حصہ ہو گی. یعنی اب ہم نظامِ باطل کو ٹیکس نہیں دیں گے‘ بینکوں کو چلنے نہیں دیں گے اور جاگیرداروں کو ان کا حصہ نہیں دیں گے.

کوئی انقلابی تحریک جب اس مرحلے میں داخل ہو جائے گی تو اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ باطل نظام اس کے راستے میں مزاحم ہو گا. اب اس جماعت کے کارکنوں پر گولیاں بھی برسائی جائیں گی اور ان کو جیلوں میں ٹھونسا جائے گا. لیکن یہ سارا تشددیکطرفہ ہو گا‘ دو طرفہ نہیں‘جبکہ سیرتِ نبوی ؐ میں یہ جنگ دو طرفہ تھی. یہاں اسلامی انقلابی تحریک کے کارکن کسی کو قتل نہیں کریں گے بلکہ خود قتل ہونے کے لیے تیار ہو کر میدان میں آئیں گے.