جہاں سے مولانا مودودی مرحوم نے کام کو چھوڑا تھا‘اب تیسری نسل میں‘وہاں سے میں نے اس کام کا آغاز کیا ہے. میں نے اپنی زندگی کا بیشتر وقت دعوتِ قرآنی کو عام کرنے میں لگایا ہے. گویا یہ وہی دعوت رجوع الی القرآن ہے‘نوجوانوں میں قرآن کے پڑھنے اور پڑھانے کا جذبہ پید اکرنے کی کوشش کی ہے. اسی کام کے لیے انجمن خدام القرآن کا قیام عمل میں آیا. اس انجمن کے تحت متعدد قرآن اکیڈمیاں اور قرآن کالج کا قیام عمل میں آیا ہے. قرآن اکیڈمیوں میں دو سالہ اور ایک سالہ نصابوں کے ذریعے ایسے نوجوان تیار کیے جا رہے ہیں جو اس قرآنی فکر کو عام کر سکیں. اس کے علاوہ انجمن خدام القرآن کے زیر اہتمام قرآن کانفرنسیں قرآنی تربیت گاہیں اور محاضراتِ قرآنی کا انعقاد مختلف شہروں میں ہو رہا ہے.

تحدیث ِنعمت کے طور پر عرض کر رہا ہوں کہ اس پیغام کو نجانے کہاں کہاں لے کر پھرا ہوں. اس سارے پس منظر کو بیان کرنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ یہ کام آج ہم نے نہیں شروع کیا ہے بلکہ یہ ایک مسلسل عمل کا حصہ ہے. دعوت رجوع الی القرآن کا جو کام امام الہند شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ علیہ نے شروع کیا تھا وہی کام مختلف نسلوں سے ہوتا ہوا یہاں تک پہنچا ہے.