اس کتابچے کے مندرجات کے بارے میں یہ وضاحت ضروری ہےکہ اس میں انسانی ارتقاءکا جو نظریہ بیان کیا گیا ہے،وہ محترم ڈاکٹر صاحب ؒ کا ذاتی رجحان ومیلان ہے،جس سے کسی شخص کو اتفاق بھی ہو سکتا ہے اور اختلاف بھی.اس اعتبار سے یہ بحیثیت مجموعی نہ تنظیم اسلامی کا عقیدہ ہےاور نہ ہی وابستگانِ انجمن ہائےخدام القرآن کااس سے متفق ہونا ضروری ہے. ہُوَ اللّٰہُ الۡخَالِقُ الۡبَارِئُ الۡمُصَوِّرُ … (الحشر: ۲۴)

’’وہ اللہ ہے، پیدا کرنے والا، نکال کھڑا کرنے والا، صورت گری کرنے والا…‘‘

اِنَّمَاۤ اَمۡرُہٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیۡئًا اَنۡ یَّقُوۡلَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ﴿۸۲﴾ (یٰس: ۸۲)
’’اس کے امر(کی شان) تو بس یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ فرما لیتا ہے تو (بس یہ ) کہتا ہے کہ ’ہو جا‘ تو وہ ہو جاتی ہے‘‘.

اَلَا لَہُ الۡخَلۡقُ وَ الۡاَمۡرُ ؕ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۵۴﴾ (الاعراف: ۵۴)
’’ آگاہ ہو جاؤ ! کہ اسی کے ہیں خلق اور امر (دونوں)، بڑی برکت والا ہے جو رب ہے تمام جہانوں کا‘‘.

الَّذِیۡ خَلَقَ فَسَوّٰی ۪ۙ﴿۲﴾وَ الَّذِیۡ قَدَّرَ فَہَدٰی ۪ۙ﴿۳﴾ (الاعلٰی: ۲،۳)
’’جس نے پیدا کیا اور تناسب قائم کیا. اور جس نے اندازہ ٹھرایا پھر راہ معین کی‘‘.

ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ 
(التوبۃ: ۳۳، الفتح: ۲۸، الصف: ۹)
’’وہی (اللہ) تو ہے جس نے اپنے رسول (محمد  ) کو الہدیٰ (قرآن حکیم) اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے پورے کے پورے دین پر غالب کر دے‘‘.