اس عبادتِ ربّ سے دو چیزیں اور نکلتی ہیں. اگر عبادت صحیح رُخ پر ہے‘ دھوکہ اور فریب نہیں ہے‘ جزوی نہیں ‘ کلی ہے تو جب آپ اللہ کے بندے بنیں گے تو آپ کی شخصیت سے عبادتِ ربّ کی ایک خاموش تبلیغ خود بخود شروع ہو جائے گی. آپ جو کچھ کر رہے ہیں‘ لوگ اُسے دیکھ رہے ہیں. لوگوں کے دل میں آپ سے آپ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ شخص ایسا کیوں کر رہا ہے! اس نے یہ کام کیوں کیا؟چنانچہ کوئی شخص اس لیے نقصان اٹھالے کہ وہ اللہ کی بندگی کا دعوے دار ہے اور وہ بڑے سے بڑے فائدے کے راستے کو صرف اس لیے اختیار نہ کرے کہ اس میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہے تو یہ ہے اصل اور حقیقی تبلیغ .کوئی بندۂ مؤمن دین کی خاطر زمانے کے غیر اسلامی چلن کو چھوڑ کرخطرات مول لے‘ مالی نقصانات انگیز کرے‘ استہزاء گوارا کرے تو ماحول پر اس کے وہ اثرات مترتب ہوتے ہیں جو خالی خولی وعظوں سے نہیں ہو سکتے. جب لوگوں کو یہ معلوم ہوگا کہ یہ شخص یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کے جذبے سے کر رہا ہے‘ اللہ کے حکم کے مطابق کر رہا ہے تو ان کے جو احساسات ہوں گے‘ ان کا آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں. اس سے بڑی تبلیغ کوئی ہے ہی نہیں‘ چاہے آپ نے ایک لفظ بھی زبان سے نہ نکالا ہو. 

پھر اگر شرافت و مرّوت ہے تو جو چیز آپ نے اپنے لیے پسند کی ہے تو کیا وہی چیز آپ اپنے بھائی کے لیے پسند نہیں کریں گے؟ اگر غیرت و حمیت ہے تو اللہ کے دین کے خلاف جو عمل آپ کو نظر آئے گا اس پر آپ کے خون میں جوش نہیں آئے گا؟ آپ کی غیرت بھڑکے گی نہیں؟ یہ سارے تقاضے ہیں جو عبادت ربّ کا راستہ اختیار کرنے سے اُبھرتے ہیں. دعوت و تبلیغ‘ نصیحت و تلقین‘ امر بالمعروف ونہی عن المنکر‘ یہ سب برگ و بار اور ثمرات عبادتِ ربّ کے شجرۂ طیبہ سے آپ سے آپ پھوٹیں گے. خود ہی غور کیجیے کہ اگر آپ اللہ کا بندہ بننا چاہتے ہوں تو یہ کیسے ممکن ہے جب تک آپ اپنے ارد گردبندگی ٔربّ کا ایک ماحول پیدا نہ کریں! آپ اپنے گھر میں بھی اللہ کے بندے نہیں بن سکتے جب تک پورے گھر میں بندگی ٔ ربّ کی چھاپ موجود نہ ہو. بیوی بھی اللہ کی بندی ہو‘ اولاد بھی اللہ کی بندگی کو اختیار کیے ہوئے ہو تو گھر میں بندگی ٔ ربّ کا ماحول بنے گا. اس سے آگے آپ کے لیے ضروری ہو گا کہ محلے میں بندگی ٔ ربّ کا ماحول پیدا کر دیں‘ ورنہ آپ کا بچہ باہر نکلے گا تو گالی سیکھ کر آئے گا‘ وہ خدا کے کسی حکم کی خلاف ورزی سیکھ کر آئے گا. آپ اسے کسی تہہ خانے میں بند کر کے تو نہیں رکھ سکتے. چنانچہ اگر آپ فی الواقع بتمام و کمال خود اللہ کا بندہ بننا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے محلے میں‘ اپنی آبادی میں‘ اپنے شہر میں‘ اپنے ملک میں اور پھر پوری دنیا میں عبادتِ ربّ کا نظام قائم کرنا ہو گا.