موضوع پر راقم کی دو تحریروں پر مشتمل ہے.

پہلی تحریر ماہنامۂ ’’میثاق‘‘ لاہور کے نومبر ۱۹۶۶ء کے شمارے میں ’’تذکرہ تبصرہ‘‘ کے صفحات میں شامل ہوئی تھی.

دوسری اصلاً ایک تقریر ہے جو فروری ۱۹۷۳ء میں ایچی سن کالج لاہور کے پرنسپل صاحب کی دعوت پر، ان ہی کے زیر صدارت، کالج کے اساتذہ اور سنیئر طلبہ کے ایک اجتماع میں کی گئی تھی. اسے پرنسپل صاحب موصوف نے ٹیپ کرا لیا تھا. بعدازاں انہوں نے اپنے ہی اہتمام میں اسے ٹیپ سے صفحۂ قرطاس پر منتقل کرایا اور خواہش ظاہر کی کہ اس پر نظر ثانی کر دی جائے تاکہ اسے شائع کیا جا سکے. چنانچہ راقم نے اس میں سے مکررات کو حذف کر دیا اور بعض مقامات پر ضروری اضافے بھی کر دیئے او ر اس طرح اس تقریر نے تحریر کا جامہ پہنا. بعدازاں اسے ایک طرف تو ماہنامہ ’’میثاق‘‘ کی اشاعت بابت جون ۷۳ء کے ’’تذکرہ وتبصرہ‘‘ کے صفحات میں شائع کر دیا گیا اور دوسری طرف ایچی سن کالج کے پرنسپل صاحب ۱؎ نے اسے پانچ ہزار کی تعداد میں نہایت اعلیٰ معیار پر طبع کرا کے مفت تقسیم کیا.۱؎ یہ ڈاکٹر چوہدری غلام رسول صاحب تھے جو بعد میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر مقرر ہوئے تووہاں بھی انہوں نے راقم کی ایک تقریر ’’اسلام کا معاشی نظام‘‘ کے موضوع پر بڑے اہتمام کے ساتھ کرائی اور اسے بھی اپنے خرچہ پر طبع کرا کے بڑے پیمانے پر شائع کیا. وہ اب وفات پا چکے ہیں.

اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور انہیں جوارِ راحمت میں جگہ عطا کرے، آمین! چونکہ ان دونوں تحریروں کا موضوع ایک ہی ہے لہذا ان میں مضامین کی تکرار ناگزیر ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ سوال ذہن میں پیدا ہو کہ آخر ان دونوں کی اشاعت کی کیا ضرورت تھی. کسی ایک سے بھی بات تو واضح ہو ہی جاتی ہے. اس ضمن میں پہلی گزارش تو یہ ہے کہ ان دونوں کے طرز اور معیار میں بہت فرق ہے، پہلی اصلاً ایک تحریر ہے اور اس میں مخاطبین کی ذہنی سطح سے قطعِ نظر مضمون ایک خاص روانی کے ساتھ اور زبان اور انشاء کی ایک مخصوص سطح پر بہتا چلا گیا ہے. جب کہ دوسری اصلاً ایک تقریر ہے جس میں انداز بھی تفہیمی ہے اور زبان بھی آسان استعمال ہوتی ہے بلکہ مخاطبین کے مزاج اور تعلیمی پس منظر کی مناسبت سے بکثرت الفاظ کے انگریزی مترادفات بھی دیئے گئے ہیں. اس طرح ان دونوں کے یکجا ہونے سے ان تحریروں کا حلقۂ افادہ بہت وسیع ہو گیا ہے. دوسرے بنظر غائر معلوم ہوگا کہ ان دونوں میں جہاں کہیں کہیں تکرار کا رنگ نمایاں ہے وہاں بالکل نیا مواد بھی موجود ہے اور بہت سی اہم باتیں ایسی ہیں جو یا تو پہلی تحریر میں ہیں دوسری میں نہیں، یا دوسری میں ہیں پہلی میں نہیں.

بہرحال ان دونوں تحریروں کا مقصد ایک ہی ہے. یعنی مسلمانوں کے سامنے دین کے صحیح تقاضوں کو واضح کرنا. اس مقصد کے پیش نظر راقم نے مطالعہ قرآن حکیم کا جو منتخب نصاب مرتب کیا ہے، سورۃ العصر اس کا نقطۂ آغاز ہے. اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا تو یہ پور انصاب اسی طرح کے کتابچوں کی صورت میں مسلمانوں کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا.
السعی منا والاتمام من اللہ. ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم وتب علینا انک انت التواب الرحیم.

اسرار احمد
۹/ستمبر ۱۹۷۳ء بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 

وَ الۡعَصۡرِ ۙ﴿۱
اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَفِیۡ خُسۡرٍ ۙ﴿۲
اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ
وَ تَوَاصَوۡا بِالۡحَقِّ ۬ۙ وَ تَوَاصَوۡا بِالصَّبۡرِ ٪﴿۳﴾