جو ۱۵/فروری ۷۳ء کو ایچی سن کالج لاہور کے پرنسپل صاحب کی دعوت پر کالج کے اساتذہ اور سنیئر طلبہ کے ایک اجتماع میں پرنسپل صاحب کی زیر صدارت کی گئی.

……از……

ڈاکٹر اسرار احمد بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

خطبۂ مسنونہ، تلاوت سورۃ العصر اور دعا کے بعد:
محترم پرنسپل صاحب، اساتذہ کرام اور عزیز طلبہ!
سب سے پہلے میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے اپنے فضل و کرم سے ایسی سبیل پیدا فرما دی کہ آج پاکستان کی اس بلند پایۂ درس گاہ میں مطالعہ قرآن حکیم کی ہفت روزہ نشست کا آغاز ہو رہا ہے. حقیقت یہی ہے کہ اگرچہ ظاہری اسباب و وسائل کا بالکل انکار تو نہیں کیا جا سکتا لیکن اصلاً سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی کی حکمت و تدبیر سے ہوتا ہے. 

وَاللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰٓی اَمْرِہٖ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ! 
اس کے بعد میں پرنسپل صاحب کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے یہاں حاضر ہو کر اظہارِ خیال کا موقع عنایت فرمایا اور اساتذہ اور طلبہ میں سے بھی ان حضرات کا شکریہ ا دا کرتا ہوں جنہوں نے اس اجتماع کے اہتمام میں حصہ لیا ہے.

جہاں تک مطالعۂ قرآن حکیم کی اہمیت کا تعلق ہے اس کے بارے میں آج میں کچھ نہیں کہنا چاہتا. ان شاء اللہ العزیز اس کے مواقع بعدمیں ملتے ہی رہیں گے، بلکہ خدا نے چاہا تو ایک نشست خاص اس موضوع کے لیے وقف ہو گی.

آج کے لیے میں نے طے کیا ہے کہ سورۃ العصر کا مختصر مفہوم آپ کے سامنے بیان کروں. اس انتخاب کے بہت سے اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ کے ہاں دینیات کے نصاب میں ایک سلسلۂ کتب شامل ہے جس کا نام ہے ’’THE RIGHT PATH‘‘ ،چونکہ سورۃ العصر کا بنیادی مضمون بھی یہی ہے، لہذا میں نے سوچا کہ مطالعہ قرآنِ حکیم کے سلسلے کا آغاز اسی سورۂ مبارکہ سے کیا جائے.