سب سے پہلے لفظ ’’والعصر‘‘ کو لیجئے جس کا سادہ سا ترجمہ ہم ’’زمانے کی قسم‘‘ کر آئے ہیں. 

’’عصر‘‘ کا اصل مفہوم صرف زمانہ نہیں، بلکہ تیزی سے گزرنے والا زمانہ ہے. عربی میں عصر اور دہر کے دو الفاظ بہت جامع ہیں اور ان دونوں میں صرف زمان (TIME) نہیں، بلکہ زمان اور مکان کے مرکب (TIME & SPACE COMPLEX) کی جانب اشارہ ہے اور حسن اتفاق سے قرآن مجید میں ’’العصر‘‘ اور ’’الدہر‘‘ دونوں ہی ناموں کی سورتیں موجود ہیں. ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ دہر میں مرکب زمان و مکان کی وسعت کا لحاظ ہے یا جدید فلسفے کی اصطلاح میں یوں کہہ لیں کہ زمانِ مطلق (ABSOLUTE TIME OR PURE DURATION) مراد ہے، جب کہ لفظِ عصر میں زمانہ کا مرور اور اس کی تیز روی کی جانب اشارہ ہے. گویا فلسفیانہ اصطلاح میں زمانِ جاری یا زمانِ مسلسل (SERIAL TIME) مراد ہے.

’’والعصر‘‘ میں حرفِ واؤ حرفِ جار ہے اور اس کا مفاد قسم کا ہوتا ہے اور قسم سے اصل مراد شہادت اور گواہی ہے.

گویا لفظ ’’والعصر‘‘ کا حقیقی مفہوم یہ ہوا کہ ’’تیزی سے گزرنے والا زمانہ شاہد ہے اور گواہی دے رہا ہے.‘‘