آخر میں آپ میں سب حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے میری ان طویل گذارشات کو نہایت توجہ سے سنا اور بارگاہِ خداوندی میں دُعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کی پہچان اور معرفت بھی عطا فرمائے اور اس پر عملاً قائم ہونے کی توفیق بھی عطا فرمائے اور دوسروں کو اس کی طرف بلانے اور دعوت دینے کی ہمت اور اس راہ کی مصیبتوں اور تکالیف پر صبر کی توفیق بھی ارزانی فرمائے!

واخردعوانا ان الحمدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمین 

۱. سورۃ العصر سے متعلق

صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا طرزِ عمل

’’عَنْ ابی مُزَیْنَۃَ الدَّارِمِّیْ رَضِی اللہ تعالیٰ عنہ قَالَ: کَانَ الرَّجُلاَنِ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ اِذَا الْتَقَیَالَمْ یَتَفَرَّقَا حَتّٰی یَقْرَأَ اَحَدُھُمَا عَلَی الْاٰخَرِ سُورَۃَ الْعَصْرِ ثُمَّ یُسَلِّمُ اَحَدُھُمَا عَلَی الْاٰخَرِ.‘‘
(اَخْرَجَہُ الطبرانی فی الاوسط والبَیْہَقِی فی الشعب)
ترجمہ
’’حضرت ابو مزینہ دارمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے دو حضرات جب باہم ملاقات فرماتے تو اس وقت تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہوتے جب تک ان میں سے ہر ایک دُوسرے کو سورۃ العصر نہ سنا لیتا. اس کے بعد ہی ان میں سے ایک دُوسرے کو (الوداعی) سلام کہتا.‘‘ 

۲. سورۃ العصر کے بارے میں

امام شافعی رحمہ اللہ علیہ کے دو حکیمانہ اقوال

………(۱)………
لَوْتَدَبَّرَ النَّاسُ ھٰذِہِ السُّوْرَۃَ لَوَسِعَتْھُمْ (بحوالہ تفسیر ابن کثیرؒ )
’’اگر لوگ اس سورت (سورۃ العصر) پر غور کریں تو وہ وہ میں پوری رہنمائی اور کامل ہدایت پا لیں گے.‘‘

………(۲)………
لَوْلَمْ یُنَزَّلْ مِنَ الْقُرْاٰنِ سِوَاھَا لکَفَتِ النَّاسَ (بحوالہ تفسیرپارہ عم ازمحمدعبدہٗ)
’’اگر قرآن حکیم میں سوائے اس سورۂ مبارکہ کے اور کچھ بھی نازل نہ ہوتا تو صرف یہ سورت ہی لوگوں (کی ہدایت) کے لیے کافی ہوتی.‘‘ 

۳. تفسیر سورۃ العصر کے ضمن میں

امام رازی رحمہ اللہ علیہ کا قول فیصل

ھٰذِہِ الْاٰیَۃُ فِیھَا وَعِیْدٌ شَدِیْدٌ وَذٰلِکَ لِاَنَّہٗ تَعَالٰی حَکَمَ بِالْخِسَارِ عَلٰی جَمِیْعِ النَّاسِ اِلاَّ مَنْ کَانَ اٰتِیًا بِھٰذِہِ الْاَشْیَاءِ الْاَرْبَعَۃِ: وَھِیَ الْاِیْمَانُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ وَالتَّوَاصِی بِالْحَقِّ وَالتَّوَاصِی بِالصَّبْرِ، فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی اَنَّ النَّجاۃَ مُعَلَّقَۃٌ بِمَجْمُوْعِ ھٰذِہٖ الْاُمُورِ وَانَّہٗ کَمَا یَلْزَمُ الْمُکَلَّفَ تَحْصِیْلُ مَا یَخُصُ نَفْسَہٗ فَکَذٰلِکَ یَلْزَمُہٗ فِی غَیْرِہٖ اُمورٌ: مِنْھا الدُّعَاءُ اِلَی الدِّیْنِ وَالنَّصِیْحَۃُ وَالْاَمْرُ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّھیُ عَنِ الْمُنْکَرِ
ترجمہ
’’اس آیۂ مبارکہ میں بڑی سخت وعید وارد ہوئی ہے. اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کی تباہی کا فیصلہ صادر فرما دیا ہے سوائے ان کے جو ان چار شرائط کو پورا کریں، یعنی ایمان، عمل صالح، تواصی بالحق اور تواصی بالصبر. اس سے معلوم ہوا کہ نجات ان چاروں کے مجموعے پر منحصر ہے اور ہر انسان جس طرح اپنی ذات کے بارے میں مسئول ہے، (ایمان اور عمل صالح کے لیے) اسی طرح دوسروں کے بارے میں بعض امور کا مکلف ہے، جیسے دین کی دعوت، تلقین و نصیحت اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر.‘‘ 

۴. اس کتابچے میں مذکور

احادیث نبوی علی صاحبھا الصلوۃ والسلام کی تخریج

………(۱)………
عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ، قَالَ قَلَمَّا خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِلاَّ قَالَ: لاَ اِیْمَانَ لِمَنْ لاَ اَمَانَۃَ لَہٗ وَلاَ دِیْنَ لِمَنْ لاَ عَھْدَ لَہٗ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)

………(۲)………
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَاللہِ لاَ یُؤْمِنُ، وَاللہِ لاَ یُؤْمِنُ، وَاللہِ لَا یُؤْمِنُ قِیْلَ: ’’مَنْ یَا رَسُوْلَ اللہِ‘‘؟ قَالَ: ’’الَّذِیْ لاَ یَامَنُ جَارُہٗ بَوَائِقَہٗ! ‘‘ (متفق علیہ)

………(۳)………
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لاَ یَزْنِی الزَّانِی حِیْنَ یَزْنِی وَھُوَ مُؤْمِنٌ وَلاَ یَسْرِقُ السَّارِقُ حِیْنَ یَسْرِقُ وَھُوَ مُؤْمِنٌ وَلاَ یَشْرَبُ الْخَمَرَ حِیْنَ یَشْرَبُھَا وَھُوَ مُؤْمِنٌ … الحدیث(متفق علیہ)

………(۴)………
عَنْ أَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: مَنْ رَأْی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرُہُ بِیَدِہٖ فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہٖ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ، وَذٰلِکَ اَضْعَفُ الْاِیْمَانِ (رواہ مسلم)

………(۵)………
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَایُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہ (رواہ مسلم)

………(۶)………
’’قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اَوْحَی اللہُ عَزَّوَجَلَّ اِلٰی جِبْرَئِیْلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ اَنِ اقْلِبْ مَدِیْنَۃَ کَذَا وَکَذَا بِاَھْلِھَا‘‘ قَالَ فَقَالَ: ’’یَا رَبِّ اِنَّ فِیْھَا عَبْدَکَ فُلاَ نًا لَمْ یَعْصِکَ طَرْفَۃَ عَیْنٍ‘‘ قَالَ فَقَالَ: ’’اِقْلِبْھَا عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ فَاِنَّ وَجْھَہٗ لَمْ یَتَمَعَّرْ فِیَّ سَاعَۃً قَطُّ 
(امام بیہقی بحوالہ خطبات الاحکام، تالیف: مولانا اشرف علی تھانویؒ )

اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْ عِبَادِکَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْ بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْ بِالصَّبْرِ. اٰمِیْن، یَا رَبَّ الْعٰلَمِیْن!