عظمت ِقرآن‘ بزبانِ قرآن

عظمت قرآن کا مضمون خود قرآن مجید میں بہت مرتبہ آیا ہے. اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کی خود تعریف کی ہے. بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو ہم انسانوں کے لیے تو برائی کا درجہ رکھتی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کو زیب دیتی ہیں. جیسے تکبر بہت بڑی برائی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے بڑائی کو اپنی چادر اور عظمت کو اپنی اِزار قرار دیا ہے : اَلْـکِبْرِیَاءُ رِدَائِیْ وَالْعَظْمَۃُ اِزَارِیْ (ابوداؤد‘ابن ماجہ‘مسنداحمد) . اُس کا نام اَلْمُتَـکَبِّر ہے. یہ جامہ اُسی کو راست آتا ہے. اسی طرح ہم اپنی کسی بات کی تعریف کریں تو یہ اچھی بات محسوس نہیں ہو گی. لیکن اللہ تعالیٰ خود اپنے کلام کی عظمت بیان کرتا ہے اور خود اِس کی تعریف کرتا ہے.قرآن مجید کے وہ بے شمار مقامات جن میں اللہ تعالیٰ نے خود قرآن مجید کی عظمت بیان کی ہے‘ان میں سے پانچ مقامات میرے سامنے ایک عجیب ترتیب سے آئے ہیں‘ جسے میں نے بارہا بیان بھی کیا ہے. اس وقت وہ میرا اصل موضوع نہیں ہے‘ صرف انہیں گِنوا دینا کافی ہے. پہلے ایک آیت‘ پھر دو آیتیں‘ پھر چار آیتیں‘ پھر چھ آیتیں اور پھر آٹھ آیتیں‘ اور ہر مقام کا اپنا ایک خاص مضمون ہے.