سورۃ الحشر کی ایک آیت کے بعد اب سورۂ یونس کی دو آیتیں ملاحظہ کیجیے. دیکھئے‘ ایک ہے کسی شے کا اپنی جگہ عظیم ہونا اور ایک ہے اُس کی افادیت. تاج محل اپنی جگہ بڑا عظیم ہے‘ لیکن مجھے اس سے کیا فائدہ ہوا؟ تو قرآن کی عظمت فی نفسہٖ کیا ہے‘ اس کا بیان تو سورۃ الحشر کی آیت میں آ گیا ‘جبکہ اس کی افادیت کیا ہے‘ اسے سورۂ یونس کی دو آیات میں بیان کر دیا گیا. فرمایا: 

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَتۡکُمۡ مَّوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوۡرِ ۬ۙ وَ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۵۷﴾قُلۡ بِفَضۡلِ اللّٰہِ وَ بِرَحۡمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلۡیَفۡرَحُوۡا ؕ ہُوَ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ ﴿۵۸﴾ (یونس)
’’اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لیے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے. (آپؐ ) کہہ دیجیے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے. وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وہ جمع کر رہے ہیں‘‘.

یہ قرآن تمہارے ربّ کی طرف سے مَوْعِظَۃ یعنی نصیحت ہے‘ جس سے دل نرم ہو جائیں گے. جب دل نرم ہو جائیں گے تویہ قرآن ان میں جذب ہو جائے گا‘ اس طرح ساری باطنی بیماریوں کا علاج ہو جائے گا.تکبر‘ حسد‘ حبّ دنیا‘ حبّ مال‘ حبّ جاہ اور حبّ شہرت کا علاج ہو جائے گا. پھر یہ ہدایت ہے . یہ تمہیں رستہ بتائے گا کہ تمہیں کدھر جانا ہے‘ کدھر نہیں جانا. اور آخرت میں رحمت ہے. یہ قرآن کی چار افادیتیں ہیں. پھر فرمایا کہ یہ قرآن اللہ کی رحمت اور اس کے فضل کا مظہر ہے جو اس نے تمہیں عطا کیا ہے. تو خوشیاں منانی ہوں تو اس کی منائو! اور جان لو کہ جو کچھ تم دنیا میں جمع کرتے ہو‘ ان سب چیزوں سے کہیں بڑھ کر قیمتی چیز یہ قرآن ہے.