قرآن : ماضی ‘حال اور مستقبل کا آئینہ

اس حدیث میں رسول اللہ نے قرآ ن کی مدح جس انداز میں بیان فرمائی ہے یہ کلامِ نبویؐ کی فصاحت و بلاغت اور عذوبت کی بہترین مثال ہے. فرمایا: فِیْہِ نَبَاُ مَا قَبْلَکُمْ وَخَبَرُ مَا بَعْدَکُمْ وَحُکْمُ مَا بَیْنَکُمْ’’اس قرآن میں خبریں ہیں ان کی جو تم سے پہلے گزر گئے (یعنی قومِ نوح‘ قومِ عاد‘ قومِ ثمود‘ قومِ شعیبؑ‘ آلِ فرعون)اور اس میں خبر ہے تم سے بعد والوں کی بھی ‘اور تمہارے مابین جو اختلافات ہو جائیں ان کا فیصلہ بھی اس کے اندر ہے‘‘. وَخَبَرُ مَا بَعْدَکُمْ کے حوالے سے میں قرآن مجید کے تین مقامات سے دس آیتیں بارہا بیان کر چکا ہوں جو آج کے پاکستان کا نقشہ کھینچ رہی ہیں. قرآن میں پاکستان کا ذکر موجود ہے. پاکستان کیسے بنا‘ اس کا بھی ذکر ہے. پھرپاکستان حاصل کر کے ہم نے بحیثیت قوم کیا وطیرہ اختیار کیا‘ اس کا بھی ذکر ہے‘ اور اب اس کا کیسا انجام ہونے والا ہے‘ اس کا بھی ذکر ہے. سورۃ الانبیاء میں الفاظ آئے ہیں: لَقَدۡ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَیۡکُمۡ کِتٰبًا فِیۡہِ ذِکۡرُکُمۡ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿٪۱۰﴾ ’’(لوگو!) ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ذکر ہے‘ کیا تم سمجھتے نہیں ہو؟‘‘