ھُوَ الَّذِیْ لَمْ تَنْتَہِ الْجِنُّ اِذْ سَمِعَتْہُ حَتّٰی قَالُوْا : اِنَّا سَمِعۡنَا قُرۡاٰنًا عَجَبًا ۙ﴿۱﴾یَّہۡدِیۡۤ اِلَی الرُّشۡدِ فَاٰمَنَّا بِہٖ ؕ ’’یہ وہ کتاب ہے کہ اسے جیسے ہی جنوں نے سنا‘ فوراً پکار اٹھے: ہم نے ایک بہت خوبصورت قرآن سنا ہے جو سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے‘ تو ہم اس پر ایمان لے آئے‘‘.ہمارا حال یہ ہے کہ سینکڑوں مرتبہ سنتے ہیں مگر ہم پر کوئی اثر نہیں ہوتا‘ جیسے چکنے گھڑے کے اوپر سے پانی بہہ جائے.اور جنوں کی جماعت نے اسے ایک مرتبہ سنا تو وہ اس پر ایمان لے آئی. اس واقعہ کا ذکر سورۃ الجن کے آغاز میں ہے. جبکہ سورۃ الاحقاف میں بتایا گیا ہے کہ یہ جنات ایمان لانے کے بعد اپنی قوم کے پاس گئے تو جاتے ہی دعوت و تبلیغ کا آغاز کر دیا. انہوں نے اپنی قوم کو بتایا کہ ’’ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسٰی ؑ کے بعد نازل کی گئی ہے‘ تصدیق کرنے والی ہے اپنے سے پہلے آئی ہوئی کتابوں کی ‘رہنمائی کرتی ہے حق اور رشد و ہدایت کی طرف‘‘. پھر انہوں نے اپنی قوم کو رسول اللہ کی پکار پر ایمان لانے کی دعوت دی: یٰقَوۡمَنَاۤ اَجِیۡبُوۡا دَاعِیَ اللّٰہِ وَ اٰمِنُوۡا بِہٖ.... ’’اے ہماری قوم کے لوگو! اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول کر لو اور اس پر ایمان لے آؤ‘‘