اب جان لیجیے کہ دعوت الی القرآن کا مطلب کیا ہے . لوگوں سے یہ کہنا کہ قرآن پڑھو اور پھر انہیں قرآن پڑھانا‘ لوگوں کو دعوت دینا کہ قرآن سمجھو اور پھر انہیں سمجھانا دعوت الی القرآن ہے. دعوت الی القرآن کا مقصد یہ بھی ہے کہ اپنی انفرادی زندگی میں بھی قرآن پر عمل کرو اور اجتماعی زندگی میں بھی اسے ایک نظام کی حیثیت سے قائم کرو. یہ بھی دعوت الی القرآن ہے کہ اس قرآن کو پہنچاؤ دنیا کے ایک ایک انسان تک.اس لیے کہ حضور کو پوری نوعِ انسانی کے لیے بھیجا گیا تھا: وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیۡرًا وَّ نَذِیۡرًا (سبا:۲۸اور خطبہ حجۃ الوداع میں آپؐ نے کہہ دیا تھا کہ دیکھو میں نے تمہیں پہنچا دیا: فَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ (متفق علیہ) ’’اب جو موجود ہیں وہ ان کو پہنچائیں جو یہاں موجود نہیں ہیں‘‘. 

چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس عظیم مشن کو لے کر پوری دنیا میں پھیل گئے. ہم مدینے کی گلیوں کی بات کرتے ہیں‘ مدینے میں دفن ہونے کی آرزو کرتے ہیں‘ لیکن وہ مدینہ منورہ کوچھوڑ کر نکلے. ان میں سے کوئی فارس میں دفن ہے تو کوئی عراق میں. کوئی شام میں ہے تو کوئی مصر میں. اور آپ کو معلوم ہے کہ حضور کے میزبان حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ قسطنطنیہ کی فصیل کے نیچے دفن ہیں. اس لیے کہ اُن حضرات کے پیش نظر دین کو پھیلانا تھا.

یہ حدیث امام ترمذیؒ اور امام دارمیؒ نے اپنی اپنی سنن میں اور امام بیہقی ؒ نے ’’شعب الایمان‘‘ میں نقل کی ہے. مزید برآں مسند احمد اور معجم کبیر طبرانی میں یہ مختلف انداز میں آئی ہے. حدیث کا آغاز اس طور سے ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا : اَتَانِیْ جِبْرِیْلُ ں فَـقَالَ : یَا مُحَمَّدُ اِنَّ اُمَّتَکَ مُخْتَلِفَۃٌ بَعْدَکَ ’’میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور کہا: اے محمد ! آپ کی اُمت آپ کے بعد اختلاف کا شکار ہو جائے گی‘‘. قَالَ فَقُلْتُ : فَاَیْنَ الْمَخْرَجُ یَا جِبْرِیْلُ؟ ’’آپؐ نے فرمایا کہ میں نے دریافت کیا : اے جبرائیل ! تو(اس اختلاف سے) نکلنے کا راستہ کیا ہوگا؟‘‘ قَالَ فَقَالَ: کِتَابُ اللہِ تَعَالٰی… ’’ آپؐ نے فرمایا کہ جبرائیل ؑ نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ کی کتاب…‘‘اس روایت کی رو سے اس حدیث کے راوی ٔ اوّل حضرت جبرائیل علیہ السلام ‘ راوی ٔ ثانی محمد رسول اللہ اور راوی ٔ ثالث حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں. 

عظمت ِقرآن کے موضوع پر یہ عظیم حدیث میری طرف سے آپ کے لیے تحفہ ہے.آپ اس حدیث کا متن اور ترجمہ اپنے پاس محفوظ کر لیں‘ بلکہ لیمینیشن کرا کے نمایاں جگہ پر لٹکا لیں اور کوشش کریں کہ یہ آپ کو یاد ہو جائے. 

اقول قولی ھذا واستغفر اللہ لی ولکم ولسائر المسلمین والمسلمات
(قرآن مجید کی عظمت و فضیلت پر مبنی متذکرہ بالا حدیث کا مکمل متن اور اردو ترجمہ اگلے صفحات پر ملاحظہ کیجیے.)