بسم اللہ الرحمن الرحیم

گزشتہ سال ریڈیو پاکستان کے لاہور اسٹیشن نے پروگرام بنایاکہ رمضان المبارک کے دوران روزانہ پندرہ منٹ کی ایک تقریر نشر کی جائے جس میں قرآن مجید کے ایک ایک پارے کے چیدہ چیدہ مضامین کا خلاصہ بیان کر دیا جائے. اس ضمن میں پہلے پندرہ پاروں کے لیے ؏ ’’قرعۂ فال بنامِ من دیوانہ زدند‘‘ مجھ سے رابطہ قائم کیا گیا تو مَیں نے عرض کیا کہ میں پاروں کی تقسیم کا سرے سے قائل ہی نہیں ہوں. قرآن کی اصل تقسیم سورتوں میں ہے‘ اگر اس بنیاد پر بیان کی اجازت ہو تو مَیں کوشش کر سکتا ہوں. قدرے پس و پیش کے بعد میری یہ بات تسلیم کر لی گئی. چنانچہ میں نے وہ تقریریں تحریر کرنی شروع کر دیں. لیکن جلد ہی اندازہ ہوا کہ یہ ایک نہایت مشکل کام ہے. قرآن حکیم کی ایک ایک آیت کی شرح و تفصیل کہیں آسان کام ہے بہ نسبت اس کے کہ اس کی سورتوں کے مضامین کا خلاصہ بیان کرنے کی کوشش کی جائے. اس لیے کہ یہاں تو معاملہ وہ ہے کہ ؎ 

ز فرق تا بہ قدم ہر کجا کہ می نگرم
کرشمہ دامنِ دل می کشد کہ جا ایں جاست!

واقعہ یہ ہے کہ کریم قرآن کی ہر ہر آیت انسان کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے اور انسان محسوس کرتا ہے کہ وہ بجائے خود علم و حکمت کا ایک عظیم موتی ہے اور ان میں سے کسی ایک کو بھی نظر انداز کرنا ممکن نظر نہیں آتا! الغرض عجب شش و پنج سے سابقہ پیش آیا کہ ؏ ‘’’گویم مشکل وگرنہ گویم مشکل‘‘ اس لیے کہ اُدھر براڈ کاسٹنگ کارپوریشن سے ’معاہدہ‘ ہو چکا تھا اور وَ الۡمُوۡفُوۡنَ بِعَہۡدِہِمۡ اِذَا عٰہَدُوۡا کا تقاضا تھا کہ جیسے بھی ممکن ہو وعدہ پورا کیا جائے.چنانچہ دل پر جبر کر کے جیسے بھی بن پڑا پندرہ تقریروں میں سورۃ الکہف تک کے اہم مضامین کا خلاصہ قلمبند کرنے کی کوشش کی ‘جو اَوّلاً ’میثاق‘ لاہور کی گزشتہ سال کی تین اشاعتوں میں شائع ہوئی تھیں اور اب بعض احباب کے اصرار پر یکجا ہدیۂ ناظرین کی جا رہی ہیں: ؏ گر قبول افتدزہے عزّ و شرف!

تقدیم طبع اوّل. مطبوعہ
رمضان المبارک ۱۳۹۸ھ بمطابق ۱۹۷۸ء 

خاکسار اسرار احمد عفی عنہ