ایک ہفتے میں قرآن مجید کی تلاوت مکمل کرنے کے لیے اس کی سورتوں کی سات احزاب یا منزلوں میں تقسیم تو مشہور و معروف ہے ہی‘عجب حسنِ اتفاق ہے کہ مضامین کی مناسبت سے بھی قرآن حکیم کی سورتیں سات گروپوں ہی میں منقسم ہیں‘ جن میں سے ہر گروپ کا آغاز ایک یا متعدد مکی سورتوں سے ہوتا ہے اور اختتام ایک یا ایک سے زائد مدنی سورتوں پر . اور اس طرح جو گروپ وجود میں آتا ہے اس میں ایک مرکزی مضمون کی لڑی بہت نمایاں ہوتی ہے ‘جس میں اس کی تمام سورتیں حد درجہ معنوی حسن کے ساتھ پروئی ہوئی ہوتی ہیں.

قرآن حکیم کی سورتوں کی ترتیب میں ایک اور بات جو بہت نمایاں نظر آتی ہے‘ یہ ہے کہ اکثر سورتیں جوڑوں کی شکل میں ہیں‘ جیسے البقرۃ و آل عمران‘النساء و المائدۃ‘ الانعام والاعراف اور الانفال والتوبۃ وغیرہ.البتہ کہیں کہیں تین تین اور چار چار سورتوں کے گروپ بھی نظر آتے ہیں‘ جیسے سورۂ یونس سے سورۃ الانبیاء تک تین تین کے چار اور الفرقان سے السجدۃ تک چا رچار کے دوذیلی مجموعے. 

اس تقسیم کے اعتبار سے قرآن حکیم کی سورتوں کے پہلے گروپ کی مکی سورت تو ایک ہی ہے اور وہ بھی بہت چھوٹی‘اگرچہ اپنی اہمیت و جامعیت کے اعتبار سے وہ بقیہ پورے قرآن کی ہم وزن ہے‘یعنی سورۃ الفاتحہ‘اور مدنی سورتیں چار طویل ترین مدنیات ہیں ‘دو دو کے دوجوڑوں کی صورت میں. اس گروپ کا مرکزی مضمون ہے شریعت ِاسلامی اور اس کا تفصیلی ڈھانچہ ‘جو گویا جواب ہے اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ کی دعا کا‘اور اہل کتاب کو نبی اکرم پر ایمان لانے کی دعوت اور ان کی ان فکری و اعتقادی اور عملی و اخلاقی ضلالتوں پر ملامت جن کے باعث وہ راندئہ درگاہِ حق ہوئے! جبکہ دوسرا گروپ اس اعتبار سے بہت متوازن ہے کہ اس میں ایک ہی جوڑا ’’مکیات‘‘ کا شامل ہے ‘یعنی الانعام اور الاعراف اور ایک ہی ’’مدنیات‘‘ کا‘ یعنی الانفال اور التوبۃ! اس کا مرکزی مضمون ہے مشرکین مکہ پر بالخصوص اور جمیع اہل عرب پر بالعموم اتمامِ حجت اور ان کے انکار و اعراض کی پاداش میں عذابِ استیصال کا ورود! تیسرے گروپ کا مرکزی مضمون ہے ’’رسالت‘‘اور پہلے پندرہ پاروں میں اس کی ’’مکیات‘‘ کے تین تین کے تین چھوٹے گروپ ہی آ سکے ہیں. یعنی سورۂ یونس‘سورۂ ہود اور سورۂ یوسف پہلا گروپ ‘اس کے بعد سورۃ الرعد‘سورۂ ابراہیم اور سورۃ الحجر دوسرا گروپ ‘اور پھر سورۃ النحل‘ سورۂ بنی اسرائیل اور سورۃ الکہف تیسرا گروپ.یہ مختصر تمہید اِن تقاریر میں ترتیب مطالب اور تجزیۂ مضامینِ سورِ قرآنی کے فہم میں ممد ہو گی‘اِن شاء اللہ!