سورۃ البقرۃ کا نصف ِثانی جو انیسویں رکوع کے آغاز بلکہ اٹھارہویں رکوع کے اِختتام سے شروع ہوتا ہے اور آخر سورت تک پھیلا ہوا ہے اور جس میں تمام تر خطاب اُمت ِمسلمہ سے بحیثیت اُمت ِمسلمہ ہوا ہے‘ ترتیب مضامین کے اعتبار سے ایک ایسی رَسّی کے مانند ہے جو دو لڑیوں کو بٹ کر بنائی گئی ہو اور اُن میں سے ہر لڑی بھی دو دو ڈوریوں سے بٹی ہوئی ہو.

ان دو لڑیوں میں سے ایک دین و شریعت کی تفصیلات پر مشتمل ہے اور دوسری اُس کے غلبے کی سعی وجہد کی ترغیب و تشویق پر! پھر دین و شریعت والی لڑی کی بھی دو ڈوریاں ہیں‘ یعنی ایک عقائد و ایمانیات اور دین کے فلسفہ و حکمت کی تفصیل پر مشتمل ہے اور دوسری عبادات و اعمال‘اخلاق و آداب‘اوامر و نواہی اور حلال و حرام کی تفصیلات یعنی احکامِ شریعت پر مشتمل ہے.اور غلبہ ٔ دین کی سعی وجہد کی بھی دو شاخیں ہیں. ایک وہ جو اِنفاقِ مال یا سرمایہ و دولت کے صَرف سے عبارت ہے اور دوسری وہ جو بذلِ نفس یعنی جسمانی قوتوں کے کھپانے اور بالآخر جان کی بازی کھیل جانے سے عبارت ہے.

اس تمہید کے بعد ذرا ہر موضوع کا علیحدہ علیحدہ اِجمالی جائزہ لے لیجیے!