ّ سورۃ النساء کے مضامین کے تجزیے کے ضمن میں دو باتوں کو پیشگی طور پر جان لینا بہت مفید ہے. یعنی ایک یہ کہ اس میں خطاب تین گروہوں سے ہے‘ ایک اُمت ِمُسلمہ سے بحیثیت اُمت ِمسلمہ‘دوسرے اُمت ِمسلمہ کے ففتھ کالمسٹ عنصریعنی منافقین سے‘ اگرچہ ان کو بھی مخاطب: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا کے پردے ہی میں کیا گیا ہے اور تیسرے اہل کتاب ‘یعنی یہود ونصاریٰ سے.اور دوسرے یہ کہ ان تینوں سے خطاب ایک ایک بار ہی نہیں ہو گیا ہے بلکہ وقفے وقفے سے ہوا ہے. چنانچہ اُمت ِمسلمہ کو خطاب پہلے تو آیات ۱ تا ۴۳ میں ہے ‘پھر دوسری بار آیات ۱۲۷ تا ۱۳۵ میں اور پھر آخری آیت یعنی ۱۷۶ میں. اسی طرح اہل کتاب سے گفتگو پہلے آیات ۴۴ تا ۵۷ میں آئی ہے اور پھر آیات ۱۵۳ تا ۱۷۵ میں.اور منافقین سے خطاب پہلے آیات ۵۸ تا ۱۲۶ میں ہوا ہے اور پھر آیات۱۳۶ تا ۱۵۲ میں. 

ان حصص کی تعیین کے بعد اب ایک ایک جزو کے مضامین پر بحیثیت ِمجموعی نگاہ ڈالیے.