رسولﷺ کی کلی اطاعت اور کامل متابعت

دین کے ان بھاری تقاضوں میں سے اوّلین اور اہم ترین ہے رسول اللہ  کی کلی اطاعت اور کامل متابعت ‘جو سرکش اور انانیت پسند طبائع پر ویسے بھی بہت شاق گزرتی ہے ‘اور خاص طور پر جب اس میں جان و مال کے کسی نقصان کا بھی اندیشہ ہو تب تو یہ ان لوگوں پر بہت ہی گراں گزرتی ہے جن کے دلوں میں ایمان راسخ نہ ہو چکا ہو. چنانچہ سب سے پہلے آیت ۵۱ سے آیت ۷۰ تک اِس موضوع پر کلام ہوا اور واقعہ یہ ہے کہ اس موضوع پر یہ مقام قرآن مجید کا ’’ذروۃ السنام‘‘ ہے!!

(۱) اطاعت رسولؐ کے ضمن میں سب سے پہلے تو اسلام میں اطاعت کے نظام کا حوالہ دیا گیاکہ: ’’اے اہل ایمان! اطاعت کرو اللہ کی‘اور اطاعت کرو (اُس کے) رسول کی اور اپنے میں سے صاحب اختیار لوگوں کی. پھر اگر آپس میں جھگڑ پڑو کسی معاملے میں تو لوٹا دو اسے اللہ اور رسول کی جانب اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ پراور آخرت کے دن پر!‘‘ (آیت ۵۹) گویا اطاعت الٰہی کے مانند اطاعت رسول بھی مستقل بالذات ہے. بقیہ تمام اطاعتیں اِن دونوں اطاعتوں کے تابع اور اُن کے ساتھ مشروط ہیں!!

(۲) دوسری بات یہ واضح کی گئی کہ رسول علیہم السلام بھیجے ہی اس لیے جاتے ہیں کہ اُن کی اطاعت کی جائے. اُن کا کام معاذ اللہ چٹھی رسانوں کی طرح محض کتاب کا پہنچا دینا ہی نہیں ہے ‘بلکہ وہ اپنی ذات میں مطاع ہوتے ہیں اور یہ اطاعت بھی اس درجہ کی مطلوب ہے کہ کسی معاملے میں اُن کا فیصلہ تسلیم نہ کرنا تو درکنار‘ اگر تسلیم تو کر لیا لیکن دلی رضا مندی سے نہیں تو یہ بھی ایمان کے منافی ہو گا.فرمایا:

ثُمَّ لَا یَجِدُوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیۡتَ وَ یُسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا ﴿۶۵﴾ 
’’پھر (اے نبیؐ !) جو کچھ آپ فیصلہ کریں اُس پر اپنے دلوں میں بھی کوئی تنگی نہ محسوس کریں اور سربسرتسلیم کرلیں.‘‘

(۳) اس تنبیہہ کے ساتھ ہی مثبت طور پر اطاعت اور اتباعِ رسول کا مقام و مرتبہ بھی واضح کر دیا گیا کہ:
وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا ﴿ؕ۶۹

’’اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت پر کاربند ہو گئے اُن کو معیت نصیب ہو گی ان کی جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاء ‘ صدیقین ‘ شہداء اور صالحین. اور کیا ہی اچھے ہیں یہ رفیق (جو کسی کو میسر آئیں)‘‘.

(۴)آگے چل کر آیت ۸۰ میں مزید واضح کر دیا گیا کہ رسول کی اطاعت درحقیقت اللہ ہی کی اطاعت ہے اور رسول کی نافرمانی دراصل اللہ کی نافرمانی ہے: 

مَنۡ یُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰہَ ۚ
’’جس نے رسول کی اطاعت کی تواُس نے دراصل اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی.‘‘