ّ پھر اِس مقام پر دوبارہ ان کے کردار کی بعض جھلکیاں دکھادی گئیں‘ کہ ایک تو یہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں اور اُن کے ساتھ روابط وتعلقات کو بنائے شرف و عزت جانتے ہیں اور دوسرے اتنے بے غیرت ہیں کہ اس واضح ہدایت کے باوجود بھی کہ اگر کہیں اللہ کی آیات کا مذاق اُڑایا جا رہا ہو تو وہاں سے اُٹھ جاؤ‘یہ وہیں بیٹھے رہتے ہیں.تیسرے یہ کہ اصل میں یہ منتظر ہیں کہ دیکھیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے. اگر مسلمانوں کو فیصلہ کن فتح ہو جائے تو یہ کہیں گے کہ ہم بھی تو تمہارے ساتھ ہی تھے اور اگر کہیں کافروں کو غلبہ حاصل ہو جائے تو یہ اُن کے سامنے اپنی خدمات گنوائیں گے کہ ہم نے مسلمانوں کو ایسے معاملات میں اُلجھائے رکھا کہ وہ یکسوئی کے ساتھ تمہارے مقابلے میں نہ آ سکے. گویا یہ اللہ اور اہل ایمان کے ساتھ دھوکے بازی کا معاملہ کر رہے ہیں‘ حالانکہ اللہ ان کی رسّی دراز کر کے انہیں فریب میں مبتلا کر رہا ہے. (واضح رہے کہ یہ وہی الفاظ ہیں جو سورۃ البقرۃ کے دوسرے رکوع میں بھی وارد ہوئے تھے).آخر میں ان کی عبادت گزاری کا پول بھی کھول دیا گیا کہ یہ نمازیں پڑھتے تو ہیں لیکن انتہائی کسل مندی کے ساتھ اور صرف دکھاوے کی!