شریعت ِاسلامی کے ضمن میں جو تکمیلی احکام اس سورۂ مبارکہ میں نازل ہوئے وہ اجمالاً یہ ہیں:

(۱)کھانے پینے کی چیزوں کی حلت و حرمت کے ذیل میں آیات ۳ تا ۵ میں سورۃ البقرۃ میں بیان شدہ ضابطے کی مزید تشریح‘ اور ایک طرف مردار‘خون اور خنزیر کی فہرست میں مردار ہی کی مزید شرح کے طور پر گلا گھٹنے‘چوٹ کھانے‘اُونچائی سے گرنے یاکسی جانور کے سینگ مارنے سے مرے ہوئے جانوروں کا اضافہ.اور دوسری جانب شرک کی نجاست ِباطنی کی بنا پر حرام ہونے میں غیر اللہ کے نام پر ذبح کیے جانے والے جانوروں کے ساتھ اُن کا بھی شامل کیا جانا جو کسی استھان پر ذبح کیے گئے ہوں خواہ نام اللہ ہی کا لیا گیا ہو. مزید برآں سدھائے ہوئے شکاری جانوروں کے ذریعے حاصل شدہ شکار‘اہل کتاب کے ذبیحے‘اور درندوں کے پھاڑے ہوئے جانوروں کے حلال ہونے کی صراحت‘ اگر وہ زندہ مل جائیں اور انہیں ذبح کر لیا جائے.

(۲) نکاح کے ضمن میں آیت ۵ میں اہل کتاب کی شریف اور خاندانی خواتین سے نکاح کی اجازت‘نکاح کی ان جملہ شرائط کے اعادے کے ساتھ جو سورۃ النساء میں بوضاحت بیان ہو چکیں.

(۳) حرمت ِ جان و مال‘جسے انسان کی اجتماعی زندگی کی شہ رگ کی حیثیت حاصل ہے اور جس کے بارے میں اُصولی بحث سورۃ النساء میں آ گئی تھی‘کے ضمن میں آیات ۲۷ تا ۳۴ میں قتل ناحق کی مذمت کے ذیل میں پہلے ہابیل و قابیل کے واقعہ کا بیان‘پھر تورات کے حکم کا بیان اور پھر اُن لوگوں کی سزا کی تشریح جو معاشرے میں فساد اور بدامنی پھیلانے کے جرم کے مرتکب ہوں‘ آیات۳۸۳۹میں چوری کی سزا کا بیان یعنی قطع ید‘ اور آیت ۴۵ میں قصاص کے ضابطے کی مزید وضاحت!

(۴) آیت ۸۹ میں وضاحت کہ بلا مقصد کھائی ہوئی قسموں پر مؤاخذہ نہیں ہے لیکن سوچ سمجھ کر کھائی ہوئی قسم پر کفارہ دینا ہو گا‘یعنی دس مساکین کو کھانا کھلانا یا کپڑے پہنانا یا ایک غلام کو آزاد کرنا‘ اور بصورت ِ عدمِ استطاعت تین روزے.

(۵) آیات ۹۰۹۱ میں شراب‘جوئے‘استھانوں اور پانسوں کے تیروں کی قطعی وحتمی حرمت کا اعلان . مؤخر الذکر دونوں چیزوں کا ذکر آیت ۳ میں بھی ہے.

(۶) نماز کے ضمن میں آیت ۶ میں وضو کے حکم کی تفصیل. اور مجبوری و معذوری کی صورت میں وضو اور غسل دونوں کے قائم مقام کی حیثیت سے تیمم کے اس ضابطے کا اعادہ جو سورۃ النساء میں بیان ہو چکا تھا.

(۷)حج اور مقاماتِ حج اور متعلقات ِحج کے ذیل میں پہلے آیات۱۲ اور پھر آیات ۹۴ تا ۹۹ میں (ا) شعائر اللہ خصوصاً بیت اللہ‘اشہرحرم‘ہدی اور قربانی کے جانوروں اور حجاجِ بیت اللہ کے احترام کا تاکیدی حکم. (واضح رہے کہ صفا اور مروہ کے شعائر اللہ میں شامل ہونے کی صراحت سورۃ البقرۃ میں آ چکی ہے).(ب)احرام کی حالت میں شکار کی ممانعت.او راس حکم کی خلاف ورزی پر سزا کے ضابطے کی تفصیل‘اور اس کی تصریح کہ سمندر کا شکار اس حکم سے مستثنیٰ ہے.

(۸)وصیت کے سلسلے میں آیات ۱۰۶ تا ۱۰۸ میں قانونِ شہادت کی تفصیل‘ خصوصاً حالت ِ سفر میں کیا کیا جائے ‘اور یہ کہ اگر وصیت اور اس کی شہادت کے بارے میں اشتباہ پیش آ جائے تو کیا کیا جائے.