سورت کے اختتام پر اِک نعرۂ حق آنحضور کی زبانِ مبارک سے ادا کرایا گیا‘ جس میں ایک بار پھر اعادہ ہوا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ذکر کا جسے‘جیسا کہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے‘اس سورۂ مبارکہ کے عمود اور مرکز و محور کی حیثیت حاصل ہے:

’’(اے نبی!)اعلان کر دو کہ میرے ربّ نے میری رہنمائی فرما دی ہے سیدھے راستے کی جانب (یعنی) اِس دین قیم کی طرف اور ابراہیم ؑ کی ملت کی جانب جو بالکل یکسو تھے اور ہرگز مشرکین میں سے نہ تھے! کہہ دو میری نماز‘میری قربانی اورمیری زندگی اور میری موت سب اللہ ربّ العالمین کے لیے ہیں. جس کا کوئی شریک نہیں‘ اوراسی کا مجھے حکم ہوا ہے اور سب سے پہلے سرِ تسلیم خم کرنے والا میں خود ہوں!‘‘

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ!