تقریر نمبر۱۴: سورۃ النّحل‘ سورۂ بنی اسرائیل‘سورۃ الکہف

قرآن حکیم میں سورۂ یونس سے مکی سورتوں کا جو عظیم سلسلہ شروع ہوتا ہے اس میں پہلے تین سورتیں قدرے طویل ہیں‘ یعنی سورۂ یونس‘سورۂ ہود اور سورۂ یوسف‘ جو علی الترتیب ۱۱،۱۰ ،اور۱۲رکوعوں پر مشتمل ہیں. پھر تین سورتیں قدرے چھوٹی آتی ہیں‘ یعنی سورۃ الرعد‘ سورۂ ابراہیم اور سورۃ الحجر ‘جو علی الترتیب ۶۷ اور۶ رکوعوں پر مشتمل ہیں‘ اور پھر ایک گروپ تین طویل سورتوں کا ہے ‘یعنی سورۃ النحل‘ سورۂ بنی اسرائیل اور سورۃ الکہف ‘جو علی الترتیب ۱۶ رکوعوں اور ۱۲۸ آیات ‘۱۲ رکوعوں اور ۱۱۱ آیات ‘۱۲ رکوعوں اور ۱۱۰ آیات پر مشتمل ہیں. ان میں سے سورۂ بنی اسرائیل اور سورۃ الکہف حکمت ِقرآنی کے عظیم ترین خزانے کی حیثیت رکھتی ہیں‘اور ان میں مضامین کی بڑی گہری مناسبت اور مشابہت پائی جاتی ہے ‘جب کہ سورۃ النحل منفرد مزاج کی حامل ہے ‘اگرچہ سورۂ بنی اسرائیل کے ساتھ اس کے مضامین کا بہت گہرا ربط موجود ہے. گویا تین مکی سورتوں کے اس چھوٹے گروپ میں قرآنی سورتوں کے مابین نسبت زوجیت کا مظہرِ اَتم تو ہیں سورۂ بنی اسرائیل اور سورۃ الکہف ‘البتہ سورۃ النحل بھی ان دونوں کے ساتھ غایت درجہ مربوط و متعلق ہے. اس ابتدائی تعارف کے بعد آیئے کہ سورۃ النحل کے مضامین پر قدرے تفصیلی نگاہ ڈالیں.