انقلابی جدوجہد کے لوازم و مراحل انقلابِ نبوی کے پہلے دو مرحلے:

دعوت اور تنظیم


بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم 

خطبہ مسنونہ، تلاوتِ آیاتِ قرآنی، احادیث نبوی  اور ادعیہ ماثورہ کے بعد:

دنیا کے دوسرے انقلابات سے انقلابِ محمدی (علیٰ صاحبہ الصلوٰۃ والسّلام) اس اعتبار سے بنیادی طورپر مختلف ہے کہ دوسرے دنیوی انقلابات کے نظریات انسانوں کے ذہن کی پیداوار تھے… بالشویک یعنی اشتراکی انقلاب کا فلسفہ کارل مارکس کے ذہن کی اختراع تھا. اسی طرح انقلابِ فرانس کا فلسفہ والٹیئر، روسو اور بہت سے مفکرین کے ذہنوں کی پیداوار تھا. مگر اسلامی انقلاب کا فلسفہ اللہ تعالیٰ کا ودیعت کردہ ہے جو وحی کے ذریعہ سے جناب محمد رسول اللہ  کو عطا ہوا. لہذا اس نظریہ کی نشر واشاعت کے معنی ہیں قرآن حکیم کی نشرواشاعت، اس کی تبلیغ، اس کے ذریعہ سے دعوت، اس کے ذریعہ سے تبشیر و اِنذار اور اس کے ذریعہ سے تذکیر ونصیحت. گویا نبی اکرم  کا آلۂ انقلاب اور ذریعۂ انقلاب قرآن حکیم تھا. علاوہ ازیں قرآن انسان کے لئے جو ہدایت لے کر آیا ہے اس میں یقینا انفرادی زندگی کے لئے بھی راہنمائی ہے اور اجتماعی زندگی کے لئے بھی. قرآن کے موضوعات انفرادی اعمال وافعال کو بھی محیط ہیں اور اجتماعی اَقدار کو بھی. لیکن انقلابی عمل کے لئے قرآن کے اس حصہ کو نمایاں کرنا ہو گا جس کا تعلق اجتماعی نظام کے ساتھ ہے.