انقلابی عمل کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ کوئی انقلابی نظریہ، کوئی انقلابی فکر، کوئی انقلابی فلسفہ موجود ہو جس کی خوب نشرواشاعت کی جائے. ظاہر بات ہے کہ انقلاب کسی انقلابی نظریہ کی بنیاد پر آتاہے. اس کا نقطۂ آغاز (Starting Point) یہ ہے کہ اس نظریہ کی نشرواشاعت کی جائے، اسے پھیلایا جائے، اسے لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے اور لوگوں کو اس نظریہ کی افادیت کا دلائل سے قائل بنایا جائے. اس میں اہم بات یہ ہے کہ انقلاب تب ہی آئے گا جب انقلابی نظریہ اجتماعی زندگی کے ان تین گوشوں میں سے کسی ایک سے لازماً متعلق ہو جن کا اوپر ذکر ہوا … اگر مذہبی اصلاح کا کام ہو رہا ہو، عقائد کی تصحیح ہو رہی ہو، عبادات کی ادائیگی کی ترغیب و تشویق اور اس کے نتیجے میں ان کی ترویج ہو رہی ہو تو یہ مذہبی کام ہیں یابالفاظِ دیگر روحانیت اور اخلاقی اصلاح کے کام ہیں لیکن انقلابی عمل کا آغاز تو کسی ایسے نظریہ کی بنیاد پر ہو گا جس کا تعلق انسان کی معاشرتی، معاشی اور سیاسی زندگی سے ہو. اس لئے کہ درحقیقت انقلاب کا محل، مقام اور میدان اجتماعی زندگی کا دائرہ ہے. لہذا یہ ضروری ہے کہ کوئی ایسا نظریہ، کوئی ایسا فلسفہ، کوئی ایسا فکر ہو جو انسان کی اجتماعی زندگی کے کسی گوشے کے بارے میں انقلابی تبدیلی کا علمبردار ہو اور وہاں جو نظام قائم ہے وہ اس کی جڑوں پر تیشہ بن کر گرے. اسی سے انقلابی عمل کا آغاز ہو گا.