اس چیلنج کے نتیجہ میں چھٹا اور آخری مرحلہ شروع ہو گا اور وہ ہے مسلح تصادم. جب تک وہ انقلابی جماعت اقدام نہیں کر رہی تھی یعنی ماریں کھا رہی تھی اور ہاتھ نہیں اُٹھا رہی تھی تب تک اور بات تھی. اب اگر اس جماعت نے بھی ہاتھ اُٹھا لیا تو وہ نظام اس پر پوری طاقت اور قوت کے ساتھ حملہ آور ہو گا. اور یہ ہے وہ آخری مرحلہ (Final Phase) جس کے اندر جسمانی ٹکراؤ (Physical Collision) ہو کر رہتا ہے. اسی کے لئے اصطلاح ہے مسلح تصادم یعنی Armed Conflict 

ظاہر بات ہے کہ جب یہ چھٹا مرحلہ شروع ہوجائے تو اب فریقین کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہا. اب تو تاریخ بتائے گی، حالات فیصلہ کریں گے اور دو میں سے ایک نتیجہ بہرحال نکلنا ہے اور وہ ہے تخت یا تختہ. تیسرا کوئی اور راستہ نہیں ہے. اگر پہلے پانچ مراحل صحیح طور پر طے ہوئے ہیں، انقلابی عمل مستحکم ہوتے ہوئے اور Consolidate کرتے ہوئے آگے بڑھا ہے، صحیح تربیت ہوئی ہے، صحیح تنظیم ہوئی ہے اور خاص طور پر یہ کہ پہلے پانچوں مراحل کو طے کرنے کا صحیح حق ادا کیا گیا ہے تو انقلابی جماعت کامیاب ہو جائے گی، انقلاب و قوع پذیر ہوجائے گا اور اس انقلابی نظریہ کے مطابق نظام یکسر تبدیل ہو جائے گا. ورنہ اسے کچل کر رکھ دیا جائے گا.

انقلابی عمل کے یہ چھ مراحل 
(Phases) ہیں، یعنی تین تین کے دو گروپ. پہلے تین مراحل کا حاصل ہے: کسی انقلابی نظریے ، فکر اور فلسفے کو قبول کرنے والوں کا ایک تربیت یافتہ اور منظم جماعت کی شکل میں وجود میں آجانا.

دوسرے حصہ کے بھی تین مراحل ہیں او روہ ہیں صبر محض 
(Passive Resistance) ، اقدام (Active Resistance) اور مسلح تصادم (Armed Conflict) … اور اس کا نتیجہ تخت یا تختہ. 

انقلاب کی توسیع و تصدیر

(۱)

اب اگر انقلاب کامیاب ہو جائے تو ایک ساتواں مرحلہ مزید شروع ہو گا. ان چھ مراحل سے تو کسی ایک ملک میں انقلاب کی تکمیل ہوتی ہے، جبکہ ساتواں مرحلہ اس انقلاب کی توسیع کا ہوتا ہے. اس لئے کہ ایک نظریاتی انقلاب کا یہ خاصہ ہے کہ وہ جغرافیائی اور قومی حدود کا پابند نہیں ہوتا. وہ ایک فکر، ایک فلسفہ، ایک نظریہ کی بنیاد پر آتا ہے اور نظریہ وہ شے ہے جس کے لئے نہ پاسپورٹ کی ضرورت ہے، نہ ویزا کی حاجت. نظریہ کے لئے سرحدیں رکاوٹ نہیں بنتیں. نظریہ تو امریکہ جیسے دور دراز ملک سے چلتا ہے اور پاکستان پہنچتا ہے. نظریہ کے بڑے مضبوط پَر ہوتے ہیں جن کے ساتھ وہ اڑتا ہوا سرحدوں کے تمام موانعات (Barriers) کو عبور کرتا ہے. اگر اس نظریہ میں جان ہے تو وہ دوسرے ممالک میں اپنی جڑیں قائم کرے گا، جس کے نتیجہ میں انقلاب کی توسیع ہو گی اور وہ پھیلے گا. جیسے انقلاب فرانس، فرانس تک محدود نہیں رہا اور بَالشَوِیک (۲یعنی اشتراکی انقلاب صرف روس تک محدود نہیں رہا. انقلاب کا یہ خاصہ ہے کہ پہلے کسی ایک ملک، کسی ایک علاقے (Territory) میں آتا ہے، وہاں اس کے ثمرات کا ظہور ہوتا ہے، پھر اس کی بین الاقوامی سطح پر توسیع کا عمل شروع ہوتا ہے.