سورۃ الفتح میں انقلابی کارکنوں کا دوسرا وصف یہ بیان ہوا 
تَرٰىہُمۡ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللّٰہِ وَ رِضۡوَانًا ’’تم دیکھو گے ان کو رکوع اور سجدہ کرتے ہوئے. وہ اللہ کے فضل اور ا س کی رضا کے متلاشی رہتے ہیں‘‘.

یہ دوسرا وصف ہے جو اللہ کے رسول  کے ساتھیوں کے معمولات کا جزوِ لاینفک بن چکا تھا. اسلامی انقلابی جماعت کے کارکنوں کی تربیت کا یہ وہ رُخ ہے جسے ایرانی جاسوسوں نے رُہبان باللیل سے تعبیر کیا تھا. حضر ہو کہ سفر ہو، امن ہو کہ جنگ ہو، ان اللہ والوں کے ان مشاغل میں فرق نہیں آتا تھا. ایک طرف عالم یہ ہے کہ اللہ کے دین کے غلبہ کے لئے، اللہ کے باغیوں اور سرکشوں سے تمام دوستیاں، محبتیں، تمام رشتہ داریاں اور تعلقات ختم ہو چکے ہوں اور دوسری طرف کیفیت یہ ہے کہ ؎

آ گیا عین لڑائی میں اگر وقتِ نماز
قبلہ رُو ہو کے زمیں بوس ہوئی قومِ حجاز