تصادم کا مرحلہ اول صبر محض اور عدم تشدد! بفحوائے الفاظ قرآنی

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم
کُفُّوۡۤا اَیۡدِیَکُمۡ (النساء:۷۷)

خطبۂ مسنونہ، تاویلاتِ آیاتِ قرآنی، احادیث نبوی  اور ادعیہ ٔ ماثورہ کے بعد:

حیرت ہوتی ہے کہ ہمارے دین کا اور رسول اللہ  کی سیرت کا انقلابی پہلو ہماری نگاہوں سے اوجھل رہا ہے. ہم نے نوعِ انسانی کے عظیم ترین انقلابی جناب محمد  کی ذاتِ اَقدس پر تقدس، احترام اور تعظیم کا ایک ہالہ اس انداز سے قائم کیا ہوا ہے کہ ہم نے اپنے ذہنوں میں آپ  کے لئے ایک مافوق الفطرت 
(Super Human) شخصیت کا ہیولیٰ اور نقشہ جما رکھا ہے. جس کی وجہ سے عقیدت وعظمت کا احساس تو پوری طرح موجود ہے لیکن یہ کہ نبی اکرم  نے یہ انقلاب کس طور سے برپا فرما دیا، اور سطح زمین پر حضور  کی جدوجہد کن مراحل سے گزری ہے اور حضور  نے قدم بقدم خالص انسانی سطح کی کشمکش سے گزر کر اور ہر مرحلہ پر مصائب وشدائد، تکالیف اور مشکلات جھیل کر کس طریقے پر اسلامی انقلاب کو تکمیل تک پہنچایا ہے، ان اہم اُمور کا ہم نے جائزہ ہی نہیں لیا. اس لئے کہ اس پہلو سے حضور  کا اِتّباع ہمارے پیش نظر ہی نہیں رہا. یہ تو اُس وقت ہو گا جب کہ دل میں یہ عزم پیدا ہو جائے کہ اسلامی انقلاب برپا کرنا ہے. تب انسان سیرتِ مطہرہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کا خاص طور پر اس پہلو سے مطالعہ کرے گا کہ وہ کیا اہم نشاناتِ راہ (Land Marks) ہیں جو ہمیں سیرتِ مبارکہ سے اسلامی انقلاب عمل کے لئے ملتے ہیں.