آنحضور ﷺ کے منہجِ عمل میں انسانی جِدّوجُہد کی اہمیت

انقلابِ نبوی کے ضمن میں ایک حقیقت پیش نظر رہنی ضروری ہے کہ سیرتِ مطہرہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کا اہم نکتہ یہ ہے کہ اس میں معجزوں کا دخل بہت کم نظر آتا ہے. سیرت ِ مبارکہ کا بغور مطالعہ کرنے سے یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح نظر آئے گی کہ حضور کے منہجِ عمل میں انسانی جدوجہد (Human Efforts) ، محنت، کوشش، کشاکش، کشمکش، ایثار و قربانی، صبر ومصابرت اور جہادواستقامت کے عناصر غالب نظر آئیں گے. سچ تو یہ ہے کہ یہ سارا عمل زمین پر قدم بقدم چل کر مصائب و شدائد جھیل کر، قربانیاں دے کر انجام دیا گیا ہے. انقلاب محمدی کا یہ سارا راستہ اور فاصلہ انسانی سطح پر ان تمام مراحل سے گزر کر طے کیا گیا ہے جو ہر انقلابی عمل کے لیے ناگزیر ہوتے ہیں.

بلاشبہ نبی اکرم کے بے شمار حسی معجزات، کرامات اور خرق عادت واقعات ہیں، حضور کے دست ِ مبارک سے متعدد بار عظیم ترین برکات کا ظہور ہوا ہے… لیکن اس انقلابی جدوجہد میں ان کا کتنا کچھ دخل ہے، اس اعتبار سے کبھی سوچیں اور اس نقطۂ نظر سے سیرت ِ مطہرہ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا کہ درحقیقت اس میں غالب ترین عنصر انسانی سطح کی جدوجہد کا ہے، جس میں مشکلات ہیں، مصائب ہیں، جو روستم ہے، تعدّی و ظلم ہے، شدائد ہیں. خود محبوبِ رب العالمین کے لیے قیدوبند اور معاشی مقاطعہ ہے، رحمۃٌ للعالمین  پر پتھروں کی بارش ہے، جس سے جسمِ اطہر سے اتنا خون بہا ہے کہ نعلین مبارک پیروں میں جم گئے ہیں. زخموں سے چور اور نڈھال ہو کر آپ طائف کی گلیوں میں کئی بار گرے ہیں اور ظالموں نے بغلوں میں ہاتھ ڈال کر پھر کھڑا کر دیا ہے اور چلنے پر مجبور کیا ہے. یہ سب کچھ خود محمد رسول اللہ کے ساتھ ہوا ہے، لیکن نہ دشمنوں کے ہاتھ شل ہوئے اور نہ وہ زمین میں دھنسائے گئے… ایسا کیوں ہوا؟ اس کی بھی وجہ ہے، او روہ یہ کہ حضور نے ان تمام مراحل سے گزر کر اللہ کا دین عرب پر غالب فرمایا، اب حضور کی امت کو اللہ کا یہ دین پوری دنیا پر غالب کرنا ہے… تو اگر نبی اکرم کی یہ جدوجہد معجزوں کے ساتھ کامیاب اور غالب ہوئی ہوتی تو بعد والوں کے لیے بھی معجزے ہونے چاہئیں تھے، حالانکہ معجزہ صرف انبیاء و رُسل کے ساتھ مختص ہوتا ہے، امت کے لیے معجزات نہیں ہوتے. یہ بات سمجھ لیں کہ اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد وہاں بھی آئی تھی اور جب کبھی بھی حضور کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین کو غالب کرنے کی جدوجہد کی جائے گی، اللہ کی غیبی مدد تب بھی ضرور آئے گی ؎

فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اُتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی!

اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد اور نصرت کا دروازہ بند نہیں ہوا، لیکن معجزہ صرف انبیاء و رُسل کے لیے مختص ہوتا ہے. نبوت و رسالت کے اختتام کے ساتھ ہی معجزات کا سلسلہ بھی ختم ہوا، اب جو بھی کوشش اور جدوجہد کرنی ہوگی، وہ زمین پر قدم بقدم چل کر خالص انسانی سطح پر کرنی ہو گی. لہذا جناب محمد رسول اللہ نے اپنی امت پر یہ حجت قائم فرما دی کہ آپ نے بالکل انسانی سطح پر، زمین پر قدم بقدم چل کر، مصائب و شدائد جھیل کر او رہر طرح کے موانعات سے نبرد آزما ہو کر جزیرہ نمائے عرب میں اسلامی انقلاب برپا فرمادیا… بہرحال سعد بن معاذ ؓ کا مذکورہ بالاقول بھی پیش نظر رہنا چاہیے.