تصادم کا آخری مرحلہ: مسلح کشمکش یعنی قتال فی سبیل اللّٰہ 

غزوۂ بدر

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم 
یَوۡمَ الۡفُرۡقَانِ یَوۡمَ الۡتَقَی الۡجَمۡعٰنِ
خطبۂ مسنونہ، تلاوتِ آیات قرآنی احادیثِ نبوی اور ادعیۂ ماثورہ کے بعد:

ہجرت کے بعد مدینہ تشریف لے جا کر حضور نے چھ ماہ داخلی استحکام میں لگائے اور اس کے بعد رمضان ۱ھ میں مہمات بھیجنے کا اِقدام فرمایا. غزوۂ بدر رمضان ۲ھ میں ہوا ہے. اس سے قبل ایک سال کے اندر حضور نے آٹھ مہمات بھیجی تھیں، جن میں ایک غزوۂ ذوالعشیرہ بہت اہم ہے اور دوسرا وادیٔ نخلہ کا فیصلہ کن واقعہ. یہ دونوں واقعات غزوۂ بدر کا اصل سبب بنے ہیں. غزوۂ بدر سے حضور کا انقلابی جدوجہد کا اندرون عرب آخری اور چھٹا مرحلہ یعنی مسلح تصادم 
(Armed Conflict) شروع ہوا ہے.

مذکورہ بالا دو واقعات کی وجہ سے مکہ میں 
Hawks کی بن آئی اور ایک ہزار جنگجوؤں کا لشکر کیل کانٹے سے لیس ہو کر نکل کھڑا ہوا. ابو سفیان کی عدم موجودگی میں قریش کی سرداری عتبہ بن ربیعہ کے پاس تھی، لہذا اس لشکر کا سپہ سالار بھی وہی تھا. ابوجہل، اُمیہ بن خلف، نضر بن حارث، عتبہ بن ابی معیط، شیبہ بن عتبہ اور بہت سے وہ لوگ جو اہل ایمان کے خون کے پیاسے تھے، سب کے سب نکلے. اس لشکر کے بارے میں تاریخ بتاتی ہے کہ سردارانِ قریش میں سے سوائے ابولہب کے اور کوئی پیچھے نہیں رہا.

ابولہب بزدل انسان تھا. اس نے اپنی جگہ ایک mercenary یعنی کرائے کا فوجی بھیج دیا کہ میری طرف سے یہ لڑے گا. اس شخص میں انسانیت کا کوئی جوہر نہیں تھا، وہ بخیل اور بزدل شخص تھا، اس کی اپنے معاشرہ میں کوئی عزت نہیں تھی، لوگ اسے غزالِ زرّیں (۱کا چور سمجھتے تھے. چونکہ یہ کعبہ کے بیت المال کا متولی تھا اور وہاں سے چڑھاوے کے طو رپر آیا ہوا سونے کا ہرن چوری ہو گیا تھا تو یہ اس غزالِ زرین کا چور مشہور ہو گیا تھا. پس ابولہب کے سوا قریش کا کوئی گھرانہ ایسا نہیں بچا کہ جس کے تمام سربرآوردہ لوگ اس لشکر میں شامل نہ ہوئے ہوں. البتہ ابو سفیان رہ گئے تھے جو قافلہ کے ساتھ تھے. ان کو بھی ابوجہل نے پیغام بھیج دیا کہ اپنی نفری اور (۱) سونے کا ہرن سازوسامان کے ساتھ ہم سے آ کر مل جاؤ لیکن ابو سفیان دھیمے مزاج کے حقیقت پسند انسان تھے، محض جذباتی انسان نہیں تھے. انہوں نے دو احتیاطیں کیں. ایک طرف مدد کے لیے مکہ پیغام بھیج دیا، اور دوسری طرف جب ان کو معلوم ہوا کہ محمد کچھ لوگوں کے ساتھ قافلہ کا قصد فرما رہے ہیں تو انہوں نے اپناراستہ بدل لیا. چنانچہ وہ بدر کی طرف آئے ہی نہیں، بلکہ بحر احمر کے ساحل کے ساتھ ساتھ ہو کر نکل گئے. انہیں ابوجہل کا پیغام مل بھی گیا تھا کہ لشکر کے ساتھ آکر شامل ہو جاؤ لیکن انہوں نے جواب دیا کہ نہیں میں براہِ راست مکہ جا رہا ہوں.