غزوۂ بدر کے موقع پر آنحضرت ﷺ کی دعا

دوسری طرف اسی رات کو حزب اللہ کے لشکر میں گھانس پھونس کی اس جھونپڑی میں جو آپ کے لیے بنائی گئی تھی، رحمۃٌ للعالمین، خاتم النبیین، سید المرسلین جناب محمد رسول اللہ نے طویل ترین سجدہ کیا، جس میں طویل ترین دُعا کی. اس دعا میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں کہ اے اللہ! کل اگر یہ لوگ یہاں شھید ہو گئے تو پھر قیامت تک تیرا نام لینے والا کوئی نہیں رہے گا. اور تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا، اب اس کو پورا کرنے کا وقت آ گیا ہے. حضور نے ایسا کیوں فرمایا؟ اس لیے کہ آپ آخری نبی اور رسول ہیں اور آپ کے بعد تاقیام قیامت کوئی نبی آنے والا نہیں تھا.

حضور نے بارگاہِ رب العزت میں مزید عرض کیا: بارِ الہا! میں نے اپنی پندرہ برس کی کمائی میدان میں لا کر ڈال دی ہے. اُس وقت حضرت ابوبکر صدیق ؓ تلوار لیے پہرے پر کھڑے تھے جس وقت حضور سربسجود تھے. (۱(۱) حضرت علی ؓ کے دورِ خلافت میں آنجناب رضی اللہ عنہ کے فرزندگان میں سے کسی نے آپؓ سے پوچھا کہ صحابہ کرامؓ کی جماعت میں سب سے زیادہ شجاع، دلیر اور بہادر کون تھا؟ سوالی کا خیال تھاکہ (اگلے صفحہ پر) جب حضرت ابوبکرؓ نے یہ الفاظ سنے تو انہوں نے عرض کیا ’’حسبک حسبک یا رسول اللہ‘‘ اے اللہ کے رسول! بس کیجئے،بس کیجئے، یقینا اللہ آپ کی مدد فرمائے گا. اس پر حضور نے سر مبارک اُٹھایا اور زبان مبارک پر یہ الفاظ جاری ہوئے سَیُہۡزَمُ الۡجَمۡعُ وَ یُوَلُّوۡنَ الدُّبُرَ ﴿۴۵﴾ (القمر:۴۵گویا اللہ کی طرف سے خوشخبری تھی کہ ’’اس جمعیت کو شکست ہوکر رہے گی اور یہ پیٹھ دکھا کر بھاگیں گے‘‘.