نبی اکرم ﷺ کی جنگی حکمت ِ عملی

اُحد میں قریش کی جو فوج آئی تھی ان کے ساتھ دو سو گھڑ سواروں کا دستہ تھا اور ان پر خالدؓ بن ولید بن مغیرہ سپہ سالار تھے ___ نبی اکرم  نے اُحد پہاڑ کو اپنی پشت پر رکھا اور اس کے دامن میں صفیں بنوائیں. سامنے مشرکین تھے. جبلِ اُحد کے ساتھ ایک درہ ایسا تھا کہ اُحد کے پیچھے سے چکر لگا کر اس دَرہ سے گزر کر مسلمانوں کے لشکر پر حملہ ہو سکتا تھا. نبی اکرم نے اسی اندیشہ کے پیش نظر کہ کہیں اِدھر سے حملہ نہ ہو جائے اور کہیں ہماری پیٹھ میں خنجر گھونپے جانے والا معاملہ نہ ہو جائے، اس دَرہ پر پچاس تیر اندازوں کو حضرت عبداللہ بن جبیرؓ کی سرکردگی میں تعینات فرمایا. حضور نے نہایت تاکیدی اسلوب سے فرمایا کہ تم لوگوں کو یہاں سے نہیں ہلنا. اگر ہم سب ہلاک ہو جائیں اور تم یہ دیکھو کہ پرندے ہماری بوٹیاں نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں تب بھی تم لوگ یہاں سے نہ ہٹنا. آپ اس تاکید اور شدت کا اندازہ کیجئے جو اس حکم میں نظر آتی ہے.