خالد بن ولید کے اس عقبی حملہ نے مسلمانوں کو سرا سیمہ (۱کر دیا. ان کی صفیں تو پہلے ہی درہم برہم تھیں، کچھ لوگ کفار کا پیچھا کر رہے تھے اور اکثر مالِ غنیمت اکٹھا کر رہے تھے. بھاگنے والے کفار نے جب خالد بن ولیدؓ اور ان کے دستہ کے لوگوں کے نعرے سنے تو انہوں نے پلٹ کر زور دار حملہ کر دیا. اب مسلمان چکی کے دوپاٹوں کے درمیان آ گئے اور فتح شکست سے بدل گئی. سورۂ عمران کی آیت ۱۵۲ میں اس صورتِ حال پر تبصرہ موجود ہے:

وَ لَقَدۡ صَدَقَکُمُ اللّٰہُ وَعۡدَہٗۤ اِذۡ تَحُسُّوۡنَہُمۡ بِاِذۡنِہٖ ۚ حَتّٰۤی اِذَا فَشِلۡتُمۡ وَ تَنَازَعۡتُمۡ فِی الۡاَمۡرِ وَ عَصَیۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَاۤ اَرٰىکُمۡ مَّا تُحِبُّوۡنَ ؕ مِنۡکُمۡ مَّنۡ یُّرِیۡدُ الدُّنۡیَا وَ مِنۡکُمۡ مَّنۡ یُّرِیۡدُ الۡاٰخِرَۃَ ۚ ثُمَّ صَرَفَکُمۡ عَنۡہُمۡ لِیَبۡتَلِیَکُمۡ ۚ وَ لَقَدۡ عَفَا عَنۡکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ ذُوۡ فَضۡلٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۵۲

’’(مسلمانو! تم اپنی شکست کا اللہ کو کوئی الزام نہیں دے سکتے) اللہ نے تو (تائید و نصرت کا) جو وعدہ تم سے کیا تھا وہ پورا کر دکھایا تھا، جبکہ (ابتداء میں) تم اس کے حکم سے اپنے دشمنوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہے (۱) حیران ، پریشان تھے. مگر جب تم ڈھیلے پڑے (تم نے کمزوری دکھائی) اور تم نے معاملہ میں اختلاف کیا، اور تم (اپنے امیر کی)حکم عدولی کر بیٹھے، بعد اس کے کہ اللہ نے تمہیں وہ چیز دکھائی (یعنی فتح) جو تمہیں محبوب تھی ___ اس لیے کہ تم میں سے کچھ لوگ دنیا کے طالب تھے اور کچھ آخرت کی خواہش رکھتے تھے. 

تب اللہ نے تمہیں کافروں کے مقابلے میں پسپا کر دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے. اور حق یہ ہے کہ اللہ نے پھر بھی تمہیں معاف کر دیا، کیونکہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان پر بڑا فضل کرنے والا ہے‘‘.
دَرّے پر متعین تیر اندازوں نے اپنے مقامی امیر کی جو حکم عدولی کی تھی تو یہ اصل میں محمد رسول اللہ  کی نافرمانی تھی، کیونکہ عبداللہ بن جبیرؓ کو حضور نے پچاس تیر اندازوں کے دستہ پر امیر اور کمانڈر مقرر کیا تھا. لہذا نظم کے اعتبار سے کمانڈر کی نافرمانی خود حضور کی نافرمانی ہو گئی. بعض مفسرین نے 
’’مَا تُحِبُّوۡنَ‘‘ سے مراد مالِ غنیمت کی چاہت لی ہے اور بعض نے سورۃ الصف کی آیت ۱۳ کے اس حصہ سے کہ وَ اُخۡرٰی تُحِبُّوۡنَہَا ؕ نَصۡرٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَتۡحٌ قَرِیۡبٌ ؕ استدلال کرتے ہوئے وہ فتح مرا دلی ہے جو پہلے ہلے میں اہل ایمان کے لشکر کو حاصل ہو گئی تھی. میں اس آخر الذکر رائے سے اتفاق کرتا ہوں.