اُس وقت طائف کے مشہور قبیلہ بنو ثقیف کے سردار عروہ بن مسعود ثقفی بھی وہاں موجود تھے. مکہ اور طائف کو جڑواں شہروں (Twin Cities) کی حیثیت حاصل تھی. ان کے مابین رشتہ داریاں بھی بہت تھیں اور مکہ کے اکثر رؤسا کی جائیدادیں اور باغات بھی طائف میں کثرت سے تھے. اس موقع پر ان ثقفی سردار عروہ بن مسعود (۱نے کھڑے ہو کر کہا ’’اے قریش! کیا میں تمہارے لئے باپ کی مانند نہیں ہوں اور کیا تم میرے بچوں کی مانند نہیں ہو؟‘‘ مجلس کے شرکاء نے کہا ’’ایسا ہی ہے‘‘. پھر انہوں نے کہا ’’کیا تمہیں مجھ پر اعتماد ہے کہ میں جو کچھ کہوں گا تمہاری بہتری کے لئے کہوں گا؟‘‘ لوگوں نے جواب میں کہا کہ ’’ہاں ہمیں اس پر بھی اعتماد ہے‘‘ تو انہوں نے کہا ’’مجھے اجازت دو کہ میں محمد  کے پاس جاؤں اور ان سے بات چیت کروں‘‘. لوگوں نے اس تجویز کو قبول کر لیا.