حضرت عثمان ؓ کا مکہ پہنچنا، اور آپ ؓ کی شہادت کی افواہ کا پھیلنا

نبی اکرم کی جانب سے اس سفارت کے لئے حضرت عثمان ؓ کا انتخاب آں جناب ؓ کی بے شمار فضیلتوں میں سے ایک فضیلت ہے. بہرحال حضرت عثمان ؓ ابھی مکہ میں داخل نہیں ہوئے تھے کہ باہر ہی ان کو اپنے چچازاد بھائی ابان بن سعید بن عاص مل گئے. انہوں نے آنجنابؓ کو اپنی پناہ اور حمایت میں لے لیا اور اس طرح حضرت عثمانؓ قریش کے پاس پہنچ گئے. گفت و شنید کا سلسلہ دو تین روز تک چلتا رہا اگرچہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا. قریش کسی صورت مصالحت پر آمادہ نہیں ہوئے. تاہم انہوں نے حضرت عثمان ؓ سے کہا کہ اب جب تم مکہ میں آ ہی گئے ہو تو ہم تمہیں اجازت دیتے ہیں کہ تم کعبہ کا طواف کر لو، لیکن آپ ؓ نے نبی اکرم کی معیت کے بغیر طواف کی یہ پیشکش قبول نہیں فرمائی. (۱
گفت و شنید میں جو دیر لگی. تو اس طرح گویا وہ کیفیت پیدا ہو گئی جسے آج کل کی سیاسی اصطلاح میں ’’نظر بندی‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے. دریں حالات یہ خبر اڑ گئی کہ حضرت عثمان ؓ کو شہید کر دیا گیا ہے.