حضرت عثمان ؓ کی شہادت کی خبر جب نبی اکرم  کو پہنچی تو آپ نے اپنے (۱) حضرت عثمان ؓ کے مکہ جانے کے بعد بعض اصحابِ رسول نے کہا کہ ’’عثمان ؓ کوخانہ کعبہ کا طواف مبارک ہو‘‘. حضور تک جب یہ قول پہنچا تو آپ نے فرمایا ’’مجھے یقین ہے کہ اگر عثمان ؓ عرصۂ دراز تک بھی مکہ میں رہ جائیں تب بھی وہ اس وقت تک طواف نہیں کریں گے جب تک میں طواف نہ کر لوں‘‘. (مرتب) ساتھیوں سے وہ بیعت لی جو کتب سیر میں ’’بیعت رضوان‘‘ کے نام سے مشہور و معروف ہے اور جس کا ذکر سورۃ الفتح کی آیت ۱۸ میں ہے: 

لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ یُبَایِعُوۡنَکَ تَحۡتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ فَاَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ عَلَیۡہِمۡ وَ اَثَابَہُمۡ فَتۡحًا قَرِیۡبًا ﴿ۙ۱۸

’’(اے نبی ) بے شک اللہ مومنوں سے راضی ہو گیا جب وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے اور اسے ان کے دلوں کا حال معلوم تھا. لہذا اس نے ان پر قلبی اطمینان و سکون نازل فرمایا اور انعام میں ان کو فتح قریب بخشی‘‘.