ظاہر بات ہے کہ نبی اکرمﷺ کے جوابات سن کر حضرت عمرؓ کوحضورﷺ سے تو مزید کچھ کہنے کی جرأت نہیں ہوئی، لیکن طبیعت میں جو ایک تلاطم، ایک طوفان اور ایک ہیجانی کیفیت تھی وہ برقرار رہی. چنانچہ وہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پاس گئے جو اُس وقت اس خیمہ میں موجود نہیں تھے. انؓ سے بھی اسی نوع کا مکالمہ ہوا. حضرت عمرؓ نے کہا ’’کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ اور کیا محمد ﷺاللہ کے رسول نہیں ہیں؟‘‘. انہوں نے فرمایا کہ ’’کیوں نہیں، یقینًا ہم حق پر ہیں اورحضورﷺ اللہ کے رسول ہیں‘‘. حضرت عمرؓ نے پھر وہی بات کہی جوحضورﷺ سے عرض کر چکے تھے کہ ’’پھر یہ کیا ہو رہا ہے اور ہم کیوں دب کر صلح کر رہے ہیں؟‘‘ اس پر حضرت ابوبکرؓ نے جواب میں بعینہٖ وہی الفاظ کہے کہ ’’بے شک ہم حق پر ہیں اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں اور آپ وہی کرتے ہیں جس کاآپﷺ کو حکم ہوتا ہے‘‘. یہ ہے مقامِ صدیقیت اور یہ کہ نبی اور صدیق کے مزاج میں بہت قرب ہوتا ہے.